Ghusl Farz Hua Magar Yaad Nahi Ke Kiya Hai Ya Nahi Tu Parhi Gai Namazon Ka Hukum

غسل فرض ہوا مگر یاد نہیں کہ کیا ہے یا نہیں تو پڑھی گئی نمازوں کا حکم

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2179

تاریخ اجراء: 24ربیع ا الثانی1445 ھ/09نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ اگر کسی پر غسل فرض  ہوا اور یہ یاد نہیں کہ غسل کیا ہےیا نہیں غوروفکر کرنے کےبعد بھی یاد نہیں آیا کہ آیاغسل کیا تھا یا نہیں  اب  اس دوران جو نمازیں  پڑھ لیں یاجن نمازوں میں امامت کی، ان نمازوں کا کیا حکم ہو گا   ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں اس حالت میں جتنی نمازیں پڑھیں یا پڑھائیں   ساری دوہرانی ہوں گی ۔  نیزجن لوگوں نے اس امام کے پیچھے اس حالت میں نماز یں ادا کیں، انہیں  بھی یہ نماز یں  دہرانا لازمی ہے۔ لہذااس امام کے لیے حکم یہ ہے کہ لوگوں میں اعلان کرے کہ اپنی نماز یں دہرائیں ،کیونکہ جب  حدث (بےوضو ،بے غسل ہونے) کا یقین ہو اور طہارت حاصل کرنےمیں شک ہو تو بندہ حدث ہی پر رہتا ہے لہذا جب غسل نہیں ہوگا تو اس حالت میں جتنی نماز یں پڑھی یا پڑھائی ہیں وہ بھی نہیں ہوں گی۔

   چنانچہ الاشباہ والنظائر میں ہے :’’من تیقن الحدث، وشک فی الطھارۃ ،فھو محدث کمافی السراجیۃ وغیرھا‘‘ ترجمہ :جسے حدث کا یقین ہو اور طہارت میں شک ہو تو حدث پر ہی رہیگاجیساکہ فتاوی سراجیہ وغیرہ میں ہے ۔(الاشباہ والنظائر،تحت القاعدۃ الثالثۃ ،ص49،دار الکتب العلمیہ ،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم