مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی
فتوی نمبر:Web-995
تاریخ اجراء: 30ذوالحجۃالحرام1444 ھ/19جولائی2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
نماز کیلئے جس طرح وضو کرتے ہیں، غسلِ
جنابت سے پہلے بھی یونہی وضو کرنا مستحب ہے ۔لہذا غسلِ جنابت سے پہلے وضو کرتے ہوئے
بھی پورے سر کا مسح کیا جائے
گا۔
بخاری شریف میں ام
المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے
،فرمایا: ’’ان النبی صلی اللہ علیہ وسلم کا
ن اذا اغتسل من الجنابۃ بدا فغسل یدیہ ثم یتوضا کما
یتوضا للصلاۃ ثم یدخل اصابعہ فی الماء فیخلل بھا
اصول شعرہ ثم یصب علی راسہ ثلاث غرف بیدیہ ثم
یفیض الماء علی جلدہ کلہ“یعنی
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب جنابت سے غسل فرماتے ،تو
سب سے پہلے اپنے ہاتھوں کو دھوتے ، پھر نماز جیسا وضو فرماتے ، پھر
اپنی انگلیاں پانی میں ڈالتے اور ان کے ذریعہ بالوں
کی جڑوں میں پانی پہنچاتے، پھر تین چلو پانی اپنے
سر پر بہاتے پھر پورے جسم پر پانی بہاتے۔(صحیح البخاری،حدیث 248،صفحہ 53، مطبوعہ:ریاض)
نیز اسی میں ہے:”أن رجلا قال لعبد اللہ بن زيد وهو جد عمرو بن يحيى:
أتستطيع أن تريني كيف كان رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم
يتوضأ؟ فقال عبد اللہ بن زيد نعم ،
فدعا بماء، فأفرغ على يديه فغسل مرتين، ثم مضمض واستنثر ثلاثا، ثم غسل وجهه ثلاثا،
ثم غسل يديه مرتين مرتين إلى المرفقين، ثم مسح رأسه بيديه، فأقبل بهما وأدبر
، بدأ بمقدم رأسه حتى
ذهب بهما إلى قفاه، ثم ردهما إلى المكان الذي بدأ منه، ثم غسل رجليه“یعنی ایک
شخص نے حضرت عمرو بن یحییٰ رضی اللہ
تعالیٰ عنہ کے دادا حضرت عبداﷲ بن زید رضی اللہ
تعالیٰ عنہ سے کہاکہ
کیا آپ رضی اللہ تعالیٰ عنہ مجھے یہ کرکے دکھا سکتے
ہیں کہ رسول اللہ صلی علیہ واٰلہٖ وسلم کیسے
وضو فرمایا کرتےتھے؟ تو حضر ت عبد اللہ بن زید رضی اللہ
تعالیٰ عنہ نے فرمایا : ہاں! پھر آپ رضی اللہ
تعالیٰ عنہ نے پانی منگوایا اور اپنے دونوں ہاتھوں پرڈالا
اور دونوں ہاتھ دو دو بار دھوئے ، پھر تین تین بار کلی کی
اور ناک میں پانی ڈال کر ناک صاف کی، پھر تین بار منہ
دھویا، پھردونوں ہاتھ کہنیوں تک دوبار دھوئے پھر دونوں ہاتھوں سے اپنے
سر کا مسح کیا اور انہیں آگے پیچھے لے گئے، (یعنی
)سر کے اگلے حصے سے شروع کیا پھر انہیں گُدی تک لے گئے،پھر جہاں
سے شروع کیا تھا، اُسی جگہ واپس لوٹالائے ، پھر اپنے پاؤں دھوئے
۔(صحیح
البخاری ، حدیث 185،صفحہ 44،مطبوعہ:ریاض )
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
وضو میں عورتیں سرکا مسح کس طرح کریں؟
ڈبلیو سی کا رخ شمال کی طرف رکھنا کیسا؟
مخصوص ایام میں معلمہ قرآن کی تعلیم کیسے دے؟
کیا ایام مخصوصہ میں ایک کلمے کی جگہ دوکلمات پڑھائے جاسکتے ہیں؟
جو پانی حالت حمل میں پستان سے نکلے پاک ہے یا ناپاک؟
خون کی نمی کپڑوں پر لگ جاتی ہے نماز جائز ہےیانہیں؟
شرمگاہ پر نجاست کی تری ظاہر ہونےسے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟
لال بیگ پانی میں مرجائے تو پانی پا ک ہے یا ناپاک؟