Ghusal Mein Aik Dafa Kulli Karna Aur Naak Mein Pani Charhana

غسل میں ایک دفعہ کلی کرنا اور ناک میں پانی چڑھانا

فتوی نمبر:WAT-189

تاریخ اجراء:19ربیع الاول 1443ھ/26اکتوبر2021ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   غسل کے دوران ناک میں صرف ایک بار پانی چڑھایا اور صرف ایک بار کلی کی، تو غسل ہو جائے گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   غسل کے دوران کم از کم ایک مرتبہ اس طرح کلی کرنا فرض ہے کہ   منہ کے ہر پرزے، گوشے، ہونٹ سے حلق کی جڑ تک ہر جگہ پانی بہہ جائے اور اس طرح کی تین کلیاں کرنا سنت ہے اور اسی طرح ناک میں پانی ڈالناکہ ناک کی سخت ہڈی کے شروع تک دُھل جائے ، اس طرح ایک مرتبہ ناک میں پانی چڑھانا فرض اور تین مرتبہ سنت ہے۔اس تفصیل کے مطابق اگر  ایک ہی مرتبہ  اس انداز سے کلی کر لی اور ناک میں پانی چڑھالیا کہ فرض ادا ہو گیا، تو غسل ہو جائے گا اور  اگر ایک مرتبہ بھی کلی نہ کی یا  ناک میں پانی نہ ڈالا یا اس  انداز سے نہ ڈالا کہ فرض ادا ہو  سکے ، تو  فرض غسل نہیں اترے گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم