مجیب: ابو الحسن جمیل احمد غوری العطاری
فتوی نمبر: Web-331
تاریخ اجراء:15ذیقعدۃالحرام
1443 ھ/15جون 2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ہم سپلائی کا پانی استعمال کرتے
ہیں، اکثر یہ ہوتا ہے کہ پانی نہیں آتا ،ہم نے ایک
ڈرم رکھا ہے ،اس کو بھر لیتے ہیں ،لیکن وہ ڈرم دہ در دہ سے کم
ہے ۔اب اس صورت میں اگر کوئی شخص فرض غسل کرےاور غسل کرتے ہوئے
پانی کے چھینٹے ڈرم میں پڑجائیں، تو کیا ان چھینٹوں
سے پانی مستعمل یاناپاک ہو جائے گا؟ نیز اس پانی کے
مستعمل ہونے یا نہ ہونے کے متعلق معلوم نہ ہو، تو کیا حکم ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
غسل کرتے ہوئے ڈرم میں جانے والی چھینٹیں
بہت کم ہوتی ہیں، جبکہ ڈرم کا پانی زیادہ ہوتا ہے،
لہٰذا ڈرم کا پانی ان چھینٹوں کی وجہ سے مستعمل نہیں
ہوگااور چونکہ وہ چھینٹیں پاک ہوتی ہیں، لہٰذا ڈرم
کا پانی ناپاک بھی نہیں
ہوگا۔البتہ ناپاک پانی کی چھینٹیں اس میں جانے
سے ڈرم کا پانی ناپاک ہوجائے گا ۔
نیزجس پانی
کے مستعمل ہونے کا پتا نہ ہو اسے صرف شک و وہم کی وجہ سے مستعمل نہیں
قرار دیا جاسکتا۔
مفتی امجد علی
اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”اچّھے پانی میں
اگرمْستَعمَل پانی مِل جائے اور اگر اچّھا پانی زیادہ ہے تو سب
اچّھا ہو گیا مَثَلاً وْضْو یا غسل کے دَوران لوٹے یا گھڑے میں
قَطرے ٹپکے تو اگر اچّھا پانی زیادہ ہے تو یہ وْضْو اور غسل کے
کام کا ہے ورنہ سارا ہی بے کار ہو گیا“(بہارِ شریعت، جلد1،حصہ2،صفحہ
334،مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
وضو میں عورتیں سرکا مسح کس طرح کریں؟
ڈبلیو سی کا رخ شمال کی طرف رکھنا کیسا؟
مخصوص ایام میں معلمہ قرآن کی تعلیم کیسے دے؟
کیا ایام مخصوصہ میں ایک کلمے کی جگہ دوکلمات پڑھائے جاسکتے ہیں؟
جو پانی حالت حمل میں پستان سے نکلے پاک ہے یا ناپاک؟
خون کی نمی کپڑوں پر لگ جاتی ہے نماز جائز ہےیانہیں؟
شرمگاہ پر نجاست کی تری ظاہر ہونےسے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟
لال بیگ پانی میں مرجائے تو پانی پا ک ہے یا ناپاک؟