Ghori Ka Luab Agar Kapron Par Lag Jaye To Kya Woh Kapre Napak Ho Jayenge?

گھوڑی کا لعاب اگر کپڑوں پر لگ جائے تو کیا وہ کپڑے ناپاک ہوجائیں گے؟

مجیب:مفتی ابومحمد علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر:Nor-12762

تاریخ اجراء:21شعبان المعظم1444ھ/14مارچ2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا گھوڑی کا لعاب پاک ہوتا ہے؟ اگر یہ لعاب  کپڑوں پر لگ جائے تو کیاان کپڑوں میں  نماز ادا کر سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   فقہائے کرام کی تصریحات کے مطابق جس جانور کا جھوٹا پاک ہوتا ہے اُس کا لعاب بھی پاک ہوتا ہے اور صحیح قول کے مطابق گھوڑے کا جھوٹا  پاک ہے، لہذا گھوڑی کا لعاب اگر کپڑوں پر لگ جائے تو وہ کپڑے پاک رہیں گے اُن کپڑوں میں نماز ادا کرسکتے ہیں۔

   جس جانور کا جھوٹا پاک ہوتا ہے اُس کا لعاب بھی پاک ہوتا ہے۔ جیسا کہ بحر الرائق میں ہے: ”عرق كل شئ معتبر بسؤره طهارة ونجاسة وكراهة لان السؤر مختلط باللعاب وهو والعرق متولدان من اللحم إذ كل واحد منهما رطوبة متحللة من اللحم فأخذا حكمه“یعنی ہر جاندار کے پسینے کی پاکی، ناپاکی اور کراہت کا وہی حکم ہے جو اس کے جھوٹے کا حکم ہے، کیونکہ جھوٹا  پانی لعاب سے ملا ہوا ہوتا ہے اور لعاب اور پسینہ یہ دونوں ہی گوشت سے بنتے ہیں ۔ ان دونوں میں سے ہر ایک رطوبت  گوشت میں موجود ہوتی ہے پس انہیں بھی گوشت والا حکم دے دیا گیا ہے۔(البحر الرائق شرح كنز الدقائق،  کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 132 ،   دار الكتاب الإسلامي)

   بہارِ شریعت میں ہے:” جس کا جھوٹا ناپاک ہے اس کا پسینہ اور لعاب بھی ناپاک ہے اور جس کا جھوٹا پاک اس کا پسینہ اور لعاب بھی پاک اور جس کا جھوٹا مکروہ اس کا لعاب اور پسینہ بھی مکروہ۔ “ (بہارِ شریعت، ج 01، ص344، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   گھوڑے کا جھوٹا صحیح قول کے مطابق پاک ہے۔ جیسا کہ فتاوٰی عالمگیری ہے:”وسؤر الفرس طاهر بالإجماع في الأصح كذا في الزاهدي“یعنی اصح قول کے مطابق گھوڑے کا جھوٹا بالاجماع پاک ہے، جیسا کہ زاہدی میں مذکور ہے۔(فتاوٰی عالمگیری، کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 23 ،   مطبوعہ پشاور)

   علامہ ابن ہمام علیہ الرحمہ "فتح القدیر"  میں اسی سے متعلق نقل فرماتے ہیں:”في المحيط عن أبي حنيفة في سؤر الفرس أربع روايات : قال في رواية : أحب إلي أن يتوضأ بغيره ، وفي رواية : مكروه كلحمه ، وفي رواية : مشكوك كسؤر الحمار ، وفي رواية كتاب الصلاة طاهر ، وهو الصحيح من مذهبهیعنی محیط میں امام اعظم علیہ الرحمہ سے گھوڑے کے جھوٹے کے بارے میں چار روایات مذکور ہیں، ایک روایت میں آپ نے فرمایا کہ میں پسند کرتا ہوں کہ اس کے اس کے علاوہ دوسرے پانی سے وضو کیا جائے، دوسری روایت کے مطابق  گھوڑے کا جھوٹا اس کے گوشت کی طرح مکروہ ہے، تیسری روایت کے مطابق گھوڑے کا جھوٹا گدھے کے جھوٹے کی طرح مشکوک ہے، جبکہ  کتاب الصلوۃ کی روایت کے مطابق گھوڑے کا جھوٹا پاک ہے اور امام اعظم رضی اللہ عنہ کے مذہب میں یہی روایت صحیح ہے ۔(فتح القدير، کتاب الطھارۃ،ج01،ص118-117، دار الفكر)

   مراقی الفلاح شرح نور الایضاح میں ہے:”( الأول ) من الأقسام : سؤر ( طاهر مطهر ) بالاتفاق من غير كراهة في استعماله (وهو : ما شرب منه آدمي ۔۔۔ أو ) شرب منه ( فرس ) فإن سؤر الفرس طاهر بالاتفاق على الصحيح من غير كراهةیعنی جھوٹے پانی کی پہلی قسم بالاتفاق طاہر (پاک) اور مطہر (پاک کرنے والا) ہے اس کے استعمال میں کوئی کراہت نہیں۔  اس سے مراد وہ (قلیل)پانی ہے جس سےآدمی یا گھوڑا پانی پیے کہ گھوڑے کا جھوٹا صحیح قول کے مطابق بالاتفاق بغیر کسی کراہت کے پاک ہے۔(مراقی الفلاح شرح نور الایضاح، کتاب الصلاۃ، ص29،دار الکتب العلمیۃ، بیروت، ملتقطاً)

   بہارِ شریعت میں ہے:” گھوڑے کا جھوٹا پاک ہے۔“(بہارِ شریعت، ج 01، ص342، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   فتاوٰی رضویہ میں ہے :” گھوڑے کے دانے سے جو پانی تو بڑے میں بچ رہے قابلِ وضو ہے جبکہ رقیق سائل ہو اور اسے بے وضو ہاتھ نہ لگا ہو کہ مذہب صحیح میں گھوڑے کا جھوٹا قابلِ وضو ہے۔(فتاوٰی رضویہ،ج02،ص563،رضافاؤنڈیشن،لاھور)

   مفتی وقار الدین علیہ الرحمہ سے سوال ہوا :”گھوڑے کا جھوٹا پاک ہے یا کہ نہیں؟ “ آپ علیہ الرحمہ اس کے جواب میں ارشاد فرماتے ہیں:”گھوڑے کا جھوٹا پاک ہونے کا مقصد یہ ہے کہ کپڑے یا بدن پر لگ جائے تو نماز جائز ہے ۔(وقار الفتاوٰی،ج 02،ص 09، بزم وقار الدین)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم