مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان
عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-1871
تاریخ اجراء:16محرم الحرام1445ھ/04اگست2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
ایک غیر
مسلم سے خریدے ہوئےسیکنڈہینڈ(Second Hand)یعنی
استعمال شدہ میٹرس، گدے (Mattress)کی
پاکی یا ناپاکی کے
متعلق کیا حکم ہوگا ؟جبکہ اس میٹرس، گدے کی ناپاکی معلوم نہ ہو اور بظاہر ناپاکی کے کوئی
اثرات بھی نہ پائے جاتے ہوں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
غیر مسلم سے خریدے ہوئے اُس استعمالی
میٹرس، گدے کے جب ناپاک ہونے کا یقین نہیں،تو اب اُس
میٹرس، گدے کے پاک ہونے کا ہی حکم ہوگا،ناپاکی کایقین ہوئے بغیر صرف کافر
کے استعمال کرلینے کی وجہ سے اُسے ناپاک نہیں کہا جاسکتا۔کیونکہ
اشیاء میں اصل طہارت یعنی پاک ہونا ہے،لہذا جب تک
کسی چیز کے ناپاک ہونے کا یقین یا ظن غالب نہ ہو تو
ایسی صورت میں وہ چیز اصلِ طہارت پر باقی رہے گی۔البتہ
کافر کی استعمالی چیزوں کو حتی الامکان دھو کر استعمال
کرنا چاہئے اور جو چیز دھوئی
نہ جاسکتی ہواوراس سے بچنے میں دشواری نہ ہو توبچنا
مناسب۔
در مختار
میں ہے” ثياب الفسقة وأهل الذمة طاهرة“ترجمہ:فساق اور ذمیوں کے کپڑے پاک ہیں۔(الدر المختار مع رد المحتار،کتاب الطھارۃ،باب
الانجاس،ج 1،ص 350،دار الفکر،بیروت)
فتاوی
رضویہ میں ہے:’’اس میں شک نہیں کہ ہنود بلکہ تمام کفار
اکثر ملوث بہ نجاست رہتے ہیں بلکہ اکثر نجاستیں اُن کے نزدیک
پاک ہیں بلکہ بعض نجاستیں ہنود کے خیال میں پاک کنندہ
ہیں تو جہاں تک دشواری نہ ہو اُن سے بچنا اولیٰ ہے غرض
فتویٰ جواز اور تقوی احتراز‘‘۔(فتاوی رضویہ،جلد4،صفحہ566،رضا فاؤنڈیشن ،لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
وضو میں عورتیں سرکا مسح کس طرح کریں؟
ڈبلیو سی کا رخ شمال کی طرف رکھنا کیسا؟
مخصوص ایام میں معلمہ قرآن کی تعلیم کیسے دے؟
کیا ایام مخصوصہ میں ایک کلمے کی جگہ دوکلمات پڑھائے جاسکتے ہیں؟
جو پانی حالت حمل میں پستان سے نکلے پاک ہے یا ناپاک؟
خون کی نمی کپڑوں پر لگ جاتی ہے نماز جائز ہےیانہیں؟
شرمگاہ پر نجاست کی تری ظاہر ہونےسے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟
لال بیگ پانی میں مرجائے تو پانی پا ک ہے یا ناپاک؟