Garmi Ki Wajah Se Mozay Utaar Diye To Unhen Dobarah Pehan Kar Un Mozoon Par Masah Kya Ja Sakta Hai ?

گرمی کی وجہ سے موزے اتار دیے تو انہیں دوبارہ پہن کر ان موزوں پر مسح کیا جاسکتا ہے؟

مجیب:مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری

فتوی نمبر:Nor-12699

تاریخ اجراء:05رجب المرجب1444ھ/28جنوری2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ موزوں پر مسح کرنے کے بعد اگر رات کو گرمی لگنے کی وجہ سے سونے سے پہلے موزے اتار لیے ہوں، پھر صبح وضو کرنے سے پہلے دوبارہ ان موزوں کو پہن کر ان موزوں پر مسح کرلینا کافی ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جن موزوں پر مسح کرنا شرعاً جائز ہے شرعی اصولوں کے مطابق ان موزوں کو  اتاردینے سے مسح ٹوٹ جاتا ہے اگرچہ ایک ہی موزہ اتارا ہو، لہذا پوچھی گئی صورت میں وضو کے لیے دونوں پاؤں دھوناضروری ہیں، پاؤں دھوئے بغیر فقط  ان موزوں پر مسح کافی نہیں ہوگا۔

   بحر الرائق، ہدایہ، فتاوٰی شامی وغیرہ کتبِ فقہیہ میں مذکور ہے:”والنظم للاول“ وينقضه أيضا نزع خف ؛ لأن الحدث السابق سرى إلى القدمين لزوال المانع۔۔۔۔واعلم أن نزع الخف ومضي المدة غير ناقض في الحقيقة ، وإنما الناقض له الحدث السابق لكن الحدث يظهر عند وجودهما فأضيف النقض إليهما مجازا یعنی موزہ اتارنے سے بھی مسح ٹوٹ جاتا ہے کیونکہ مانع زائل ہونے کی وجہ سے سابقہ حدث قدموں کی طرف لوٹ آیا۔۔۔۔ تم جان لو کہ موزہ اتارنا، مدت کا ختم ہونا حقیقۃً ناقضِ مسح نہیں ہیں بلکہ ناقض تو سابقہ حدث ہے، البتہ  حدث ان دونوں کے پائے جانے کے وقت ہی ظاہر ہوتا ہے اسی وجہ سے  نقض کی نسبت مجازاً ان  کی طرف کردی جاتی ہے۔ (بحر الرائق، کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 318، مطبوعہ کوئٹہ، ملتقطاً)

   فتاوی عالمگیری میں ہے:”ينقضه ناقض الوضوء ونزع الخف وكذا نزع أحدهما ومضي المدة، هكذا في الهداية۔ “ یعنی جن چیزوں سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ان چیزوں سے مسح بھی ٹوٹ جاتا ہے یونہی موزے اتارنے سے بھی مسح ٹوٹ جاتا ہے اگرچہ ایک موزہ ہی اتارا ہو اور مدت پوری ہوجانے سے مسح ٹوٹ جاتا ہے، جیسا کہ ہدایہ میں مذکور ہے۔ (الفتاوى الهندية ،کتاب الطھارۃ، ج 01، ص 34، مطبوعہ پشاور)

   بہار شریعت میں ہے: ”موزے اتار دینے سے مسح ٹوٹ جاتا ہے اگرچہ ایک ہی اتارا ہو۔ “(بہار شریعت،ج01،ص368 ،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم