Gadhe Aur Khachar Ke Joothe Pani se Wazu Ka Hukum

گدھے اورخچرکے جوٹھے پانی سے وضوکاحکم

مجیب: عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی  نمبر: WAT-1449

تاریخ  اجراء:10شعبان المعظم1444 ھ/03مارچ2023ء

دارالافتاء  اہلسنت

(دعوت  اسلامی)

سوال

    گدھے اور خچر کے لعاب کا کیا حکم ہے، پاک ہے یا ناپاک ؟ اس سے وضو ہو جائے گا یا نہیں؟

بِسْمِ  اللہِ  الرَّحْمٰنِ  الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ  بِعَوْنِ  الْمَلِکِ  الْوَھَّابِ  اَللّٰھُمَّ  ھِدَایَۃَ  الْحَقِّ  وَالصَّوَابِ

    گدھے اور خچر کا لعاب طاہر(پاک )ہے  کہ اگر بدن وغیرہ پہ لگ جائے ، تو ناپاکی کا حکم نہیں ہو گا ، لیکن   اس کاجوٹھا پانی  وضو کے معاملے میں مشکوک ہے یعنی اس کے قابل وُضو ہونے میں شک ہے،  لہٰذا اس سے وُضو نہیں ہوسکتا کہ حدث متیقن (یقینی طور پر حکمی ناپاکی)طہارت مشکوک سے زائل نہ ہوگا۔اور یہ حکم  اس صورت میں ہے کہ  اچھا پانی موجود ہو، لیکن اگر اچھا پانی نہ ہو، تو اسی سے وُضو کرلے اور تیمم بھی اور بہتر یہ ہے کہ وُضو پہلے کر لے اور اگر عکس کیا یعنی پہلے تیمم کیا پھر وُضو ،جب بھی حَرَج نہیں اور اس صورت میں وُضو میں نیت کرنی ضروری ہے  اور اگر وُضو کیا اور تیمم نہ کیا یا تیمم کیا اور وُضو نہ کیا ،تو نماز نہ ہوگی۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم