kiya Doran e Wuzu Ek Mozay Par Masah Aur Dosray Ko Dhona Durust Hai ?

کیا دوران وضو ایک موزے پر مسح اور دوسرے کو دھونا درست ہے؟

مجیب: مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:6192

تاریخ اجراء:20ربیع الثانی 1438ھ/19جنوری2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیافرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ زید  کی بائیں سائڈ پر فالج کا اٹیک ہوا ہے جس کی وجہ سے اس کی بائیں ٹانگ مفلوج ہو گئی ہے اب زیدفالج زدہ پاؤں پر موزہ پہنتا ہے جبکہ دوسرے پاؤں پر موزہ پہننے سے گرمی لگتی ہے   تو اس پر موزہ نہیں پہنتا معلوم یہ کرنا ہے کہ  کیاگرمی کے عذر کی وجہ سے یوں کر سکتا ہے کہ  مفلوج پاؤں میں موزہ پہن کر اس پر مسح کر لیا  کرے جبکہ دوسرا پاؤں دھو  لیا کرے گا ؟

     نوٹ : سائل کا بیان ہے کہ ڈاکٹر کی طرف سے مفلوج پاؤں کو دھونے کی ممانعت نہیں ہے اورپانی سے دھونا بھی تکلیف  دے نہیں ہاں دھونے کے لئےاس پاؤں کو آگے پیچھے کرنے اور اٹھنے بیٹھنے میں تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے ۔

سائل :مطیع الرحمٰن(سمن آباد لاہور)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     ایک پاؤں کو دھونااور دوسرے  میں موزہ پہن کر  مسح کرنا جائز نہیں کیونکہ موزوں پر مسح دھونے کا بدل ہے اوریوں کرنے کی صورت میں اصل اور بدل کو جمع کرنا لازم آئے گا جو کہ شرعا مشروع نہیں۔رہاگرمی کا عذر تو معمولی گرمی محسوس ہونا تو کوئی عذر نہیں تھوڑی سی دقت ہو گی  جسےبرداشت کیا جا سکتا ہے لہٰذا دونوں پاؤں میں ہی موزہ پہن لیا کریں تو مدت کے دوران دونوں پر مسح ہو سکے گا اور اگر زیادہ  گرمی محسوس ہوتی ہے  توپھر دونوں پاؤں دھو لیا کریں  اورخودچارپائی یا کرسی پر رہتے ہوئے ہی   کسی  سے پانی منگوا کر دھو لیں گے تواس طرح زیادہ  مشکل و تکلیف کا سامنا بھی  نہیں ہو گا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم