Ek Hi Mitti Par Bar Bar Tayammum Karna Kaisa Hai ?

ایک ہی مٹی یا پتھر سے بار بار تیمم کرنے کا حکم

مجیب: مفتی فضیل رضا عطاری

فتوی نمبر: Nor:12532

تاریخ اجراء:        15 ربیع الثانی 1444 ھ/11 نومبر 2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر  تیمم جائز ہونے کی شرائط پائی جائیں  تو کیا ایک  ہی  مٹی یا پتھر سے بار بار تیمم کرسکتے ہیں یا ہر بار نئی مٹی یا نیا پتھر استعمال کرنا ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   قوانینِ شریعت کے مطابق جوازِ تیمم کی شرائط پائے جانے کی صورت میں ایک ہی  مٹی یا  پتھر سے ایک سے زائد بار بھی تیمم کرسکتے ہیں کیونکہ مٹی اور پتھر  تیمم کرنے سے مستعمل نہیں ہوتےکہ صرف ایک ہی بار استعمال کی اجازت ہو، بلکہ اگر مختلف افراد بھی ایک ہی مٹی یا پتھر سے تیمم کریں ، تو بھی جائز ہے۔

   فتاویٰ تاتارخانیہ میں ہے:”اذا تیمم مرارا من موضع واحد جازلان التراب لایصیر مستعملا“یعنی جب کسی نے ایک ہی جگہ سے بار بار تیمم کیا ، تو جائز ہے،کیونکہ مٹی مستعمل نہیں ہوئی۔(فتاوی تاتارخانیہ، جلد1،صفحہ146، مطبوعہ:بیروت)

   حاشیۃ الشلبی میں ہے:”قال الزاھدی: لو تیمم جماعۃ بحجر واحد او لبنۃ او ارض جاز“یعنی زاہدی نےکہاکہ اگر ایک جماعت نے ایک پتھریا ایک اینٹ یا ایک زمین سے تیمم کیا ، تو جائز ہے۔(حاشیۃ الشلبی علی التبیین، جلد 1،صفحہ 38،مطبوعہ:ملتان)

   اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنت  امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”مٹیاں دو ہیں ، ایک تو وہ جس پر ہاتھ مارے وہ تو بلا شبہ مستعمل نہیں ہوتی جس پر اجماع کہنا کچھ مستبعد نہیں۔۔۔ دوسری وہ مٹی کہ بعض صورتوں میں ہاتھوں کو لگتی ہے ، یہ اگر جھاڑ دی گئی جیسا کہ مسنون ہے جب تو اس کے مستعمل ہونے کی کوئی وجہ نہیں کہ ہتھیلیاں نفسِ ضرب سے پاک ہوگئیں ،یہ مٹی پاک ہتھیلیوں کو لگی ، تو ان سے مل کر مستعمل ہوسکتی ہے نہ ان سے چھوٹ کر ۔ اور اگر نہ جھاڑی گئی اور چہرہ و ہر دو دست کو لگی ، تو اس وقت بھی مستعمل نہ ہوگی کہ مذہبِ صحیح میں استعمال کے لئے انفصال شرط ہے کما فی الطرس المعدل(جیسا کہ الطرس المعدل میں گزرا۔ت) تو اگر مستعمل ہوتی تو چہرہ و ذراعین سے چھوٹ کر اور کتبِ مذہب میں نصِ صریح ہے کہ وہ اس وقت بھی مستعمل نہ ہوگی یہاں تک کہ اگر تیمم کرنے والوں کے چہرہ و دست سے جھڑی مٹیاں جمع کر لی جائیں کہ قابلِ ضرب ہوجائیں اور کوئی ان سے تیمم کرے ،جب بھی جائز ہے۔“(فتاوی رضویہ ۔ملتقطا، جلد3،صفحہ 718۔720،رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم