Duran e Hamal Khoon Aye, To Namaz Ka Hukum?

دوران حمل خون آئے تو نماز کا حکم

مجیب:مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر:WAT-257

تاریخ اجراء:14ربیع الآخر 1443ھ/20نومبر 2021 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر حاملہ خاتون کو خون آجائے،تو اس کے لئے نماز کا کیا حکم ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حاملہ عورت کو اگر دورانِ حمل خون آئے،تو وہ خون حیض نہیں،بلکہ استحاضہ  یعنی بیماری کا خون ہوگا۔پس جب یہ خون حیض کا نہیں،تو اس کی وجہ سے نماز بھی معاف نہیں ہوگی،بلکہ عام دنوں کی طرح اس دوران بھی عورت پر نماز فرض ہوگی۔ پھر استحاضہ کا خون آنے  کی وجہ سے غسل فرض نہیں ہوتا،البتہ یہ خون ناپاک ضرور ہوتا ہے،اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے اور جسم یا کپڑوں کے جس حصے پر لگے اسے بھی ناپاک کر دیتا ہے،لہذا جس جگہ خون لگا ہو، عورت جسم اور کپڑوں کے اس حصے کو پاک کر کے فقط وضو کرکے بھی نماز ادا کر سکتی ہے۔

   اور اگر بالفرض حمل ساقط ہونے کی وجہ سے خون آرہا ہویا استحاضہ کا  خون بکثرت آرہا ہو،تو اس حوالے سے تفصیل بیان کرکے وضاحت لے لیجیے۔

   نوٹ:بہتا خون نجاستِ غلیظہ ہے اورنجاستِ غلیظہ اگر کپڑے یا بدن پر ایک درہم سے زیادہ لگ جائے تو اس کا پاک کرنا فرض ہے ،بغیر پاک کئے اگر نماز پڑھ لی تو نماز نہ ہوئی، اس صورت میں کپڑے یا بدن کو پاک کر کے دوبارہ نماز پڑھنا فرض ہے اور کپڑے یا بدن کی نا پاکی کے باوجودجان بوجھ کر نماز پڑھنا سخت گناہ ہے اور اگر نماز کو ہلکا جانتے ہوئے اس طرح نماز پڑھی تو کفر ہے،لیکن ایسا کسی مسلمان سے متصور نہیں۔

   نجاستِ غلیظہ اگر درہم کے برابر کپڑے یا بدن پر لگی ہوئی ہو تو اس کا پاک کرنا واجب ہے، اگر بغیر پاک کئے نماز پڑھ لی تو نماز مکروہ تحریمی ہو گی اور ایسی صورت میں کپڑے یا بدن کو پاک کر کے دوبارہ نماز پڑھنا واجب ہے ،جان بوجھ کر اس طرح نماز پڑھنی گناہ ہے۔

   اوراگر نجاست غلیظہ درہم سے کم کپڑے یا بدن پر لگی ہوئی ہے تو اس کا پاک کرنا سنت ہے، اگر بغیر پاک کئے نماز پڑھ لی تو نماز ہو جائے گی،مگر خلاف ِ سنت اورایسی نماز کو دوہرا لینا بہتر ہے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم

ٹیگز : Namaz Aurat Hamal Khoon