Chote Tank Mein Najasat e Khafifa Gir Jaye Tu Kya Hukum Hai ?

چھوٹے ٹینک میں نجاست خفیفہ گِر جائے تو حکم

مجیب: سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-907

تاریخ اجراء: 26ذوالقعدۃ الحرام 1444 ھ/15جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر ٹینک دہ در دہ سے کم ہو اور اس میں نجاست خفیفہ والی بیٹ گر جائے تو کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں  ٹینک کا سارا پانی  ناپاک ہوجائے گا کیونکہ دَہ  دَر دَہ سے کم پانی میں اگر تھوڑی سی بھی نجاست خفیفہ یا نجاست غلیظہ گر جائے  تو وہ سارا پانی ناپاک ہوجاتا ہے۔

   علامہ ابنِ عابدین شامی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”ان المائع  متی اصابتہ نجاسۃ خفیفۃ او غلیظۃ وان قلت تنجس ولا یعتبر فیہ ربع ولا درھم“یعنی مائع چیز میں جب نجاستِ خفیفہ یا غلیظہ  چلی جائے  اگرچہ نجاست کم ہو، تو وہ مائع چیز نجس ہوجائے گی اور اس میں چوتھائی یا درہم کا اعتبار نہیں کیا جائے گا۔(رد المحتار، جلد1،صفحہ 579، دارالمعرفۃ، بیروت)

   چنانچہ صدرالشریعہ مفتی امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں: ”نجاستِ خفیفہ اور غلیظہ کے جو الگ الگ حکم بتائے گئے ،یہ اُسی وقت ہیں کہ بدن یا کپڑے میں لگے اوراگر کسی پتلی چیز جیسے پانی یا سرکہ میں گرے توچاہے غلیظہ ہویاخفیفہ، کُل ناپاک ہو جائے گی اگرچہ ایک قطرہ گرے جب تک وہ پتلی چیزحدِ کثرت پر یعنی دَہ در دَہ نہ ہو۔“(بہارِ شریعت، جلد1، صفحہ 390، مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم