Chhat Se Tapakne Wale Pani Ko Bathroom Mein Istemal Karna

 

چھت سے ٹپکنے والے پانی کو باتھ روم میں استعمال کرنا

مجیب:مولانا محمد علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3015

تاریخ اجراء: 23صفر المظفر1446 ھ/29اگست2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   چھت سے اترے ہوئے پانی کو جمع کر کے باتھ روم میں استعمال کر سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   چھت پر نجاست نہ ہوتو اس  سے  اترا ہوا پانی بلاشبہ پاک ہے، کسی بھی جائز استعمال میں لا سکتے ہیں اور اگر چھت پر نجاست ہو، لیکن جاری بارش میں بہتا پانی جمع کر لیا اور پانی میں نجاست کا کوئی اثر نہیں، تب بھی پانی پاک ہے، استعمال میں لایا جا سکتا ہے، البتہ اگر جمع شدہ پانی میں نجاست موجود ہے یا بارش رک گئی اور پانی دہ دردہ سے کم ہے،جوچھت پر ٹھہرا ہوا ہے،اوراس میں نجاست بھی ہے  تو وہ ناپاک کہلائے گا اور قابلِ استعمال نہیں ہے۔

   نوٹ:یہ یادرہے کہ پاک پانی باتھ روم  میں استنجاء وغیرہ کے لئے استعمال کرسکتے ہیں۔جبکہ  طہارت حکمیہ (وضوو غسل  )کے لیے استعمال کرنے میں یہ احتیاط  بھی ضروری ہے کہ وہ مستعمل نہ ہو۔

      امام اہلسنت  الشاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتےہیں :”جس وقت بارش ہورہی ہے اور وہ پانی بہ رہا ہےضرور مائے جاری ہےاور وہ ہرگز ناپاک نہیں ہو سکتاجب تک نجاست کی کوئی صفت مثلاًبو یا رنگ ا س میں ظاہر نہ ہو ،صرف نجاستوں پر اس کا گزرتا ہوا جانا اس کی نجاست کا موجب نہیں، فان الماء الجاری یطھر بعضہ بعضاً( جاری پانی کا ایک حصہ  دوسرے کو پاک کردیتا ہے) رہا اس سے وضو، اگر کسی نجاستِ مرئیہ کے اجزا اس میں ایسے بہتے جارہے ہیں کہ جو حصہ پانی کا اس سے لیا جائے ایک آدھ ذرہ اس میں بھی آئے گا جب تو یقیناً حرام و ناجائز ہے ، وضو نہ ہوگا اور بدن ناپاک ہوجائے گا کہ حکمِ طہارت بوجہ جریان تھا، جب پانی برتن یا چلو میں لیا جریان منقطع ہوا اور نجاست کا ذرہ موجود ہے اب پانی نجس ہوگیا۔  اور اگر ایسا نہیں جب بھی بلا ضرورت اُس سے احتراز چاہئے کہ نالیوں کا پانی غالباً اجزائے نجاست سے خالی نہیں ہوتا اور عام طبائع میں اُس کا   استقذار یعنی اُس سے تنفّر اُس سے گھن کرنا اُسے نا پسند رکھنا ہے اور ایسے امر سے شرعاً احتراز مطلوب۔۔۔ اور اگر بارش ہوچکی اور پانی ٹھہر گیا اور اب اُس میں اجزائے نجاست ظاہر ہیں یا نالی کے پیٹ میں نجاست کی رنگت یا بُو تھی اور بارش اتنی نہ ہوئی کہ اُسے بالکل صاف کردیتی انقطاع کے بعد وہ رنگ یا بُو ہنوز باقی ہے تو اب یہ پانی ناپاک ہے اور اگر نالی صاف تھی یا مینہ نے بالکل صاف کردی اور پانی میں بھی کوئی جزء نجاست محسوس نہیں تو پاک ہے۔"(فتاوی رضویہ، ج 02، ص 38،39، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

   مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ  بہار شریعت میں  فرماتے ہیں:” چھت کے پَرنالے سے مِینھ(بارِش) کاپانی گرے وہ پاک ہے اگرچِہ چھت پر جابجا نَجاست پڑی ہو، اگرچِہ نَجاست پَرنالے کے مُونھ پر ہو، اگرچِہ نَجاست سے مل کر جو پانی گرتا ہو وہ نِصْف سے کم یا برابر یا زِیادہ ہو جب تک نَجاست سے پانی کے کسی وَصف میں   تَغَیُّرنہ آئے ،یہی صحیح ہے   اور اسی پر اعتماد ہے اور اگرمِینھ رُک گیا اور پانی کا بہنا مَوقُوف ہو گیا تو اب وہ ٹھہرا ہواپانی اور جو چھت سے ٹپکے نَجِس ہے ۔" (بہار شریعت،ج 1،حصہ 2،ص 330،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم