Bure Khayalat Ya Bimari Ki Wajah Se Mani Nikle Tu Ghusl Aur Roze Ka Hukum

بُرے خیالات یا بیماری کی وجہ سے منی خارج ہوئی، تو غسل اور روزہ کا حکم

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1357

تاریخ اجراء: 07رجب المرجب1445 ھ/19جنوری2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   غسل فرض ہونے کے لیے منی کا اپنی جگہ سے شہوت کے ساتھ نکلنا شرط ہے،تو اگر کسی کو بیماری کی وجہ سے منی خارج ہوتی ہےیا اسے برے خیالات آتے ہیں اور ان ہی خیالات کے دوران منی نکل جاتی ہے ،تو کیا اس پر غسل فرض ہوگا،اگر روزے کی حالت میں اس طرح منی نکل جائے تو روزہ کا کیا حکم ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   منی کا اپنی جگہ سے شہوت کےساتھ جدا ہوکر عضوِ خاص  سے نکلنا سبب ِ فرضیتِ غسل ہے۔ پوچھی گئی صورت میں  اگر برے خیالات کے وقت  منی شہوت کےساتھ اپنی جگہ سے جدا ہوکر نکلی،  تو غسل  فرض ہوجائےگا، االبتہ اگر عضوِ  خاص کو ہاتھ لگائے ،عضو کو کسی چیز سے رگڑے بغیر خودبخود انزال ہوگیا، یعنی ہاتھ کے ساتھ ایسا کوئی فعل نہیں کیا،تو اس صورت میں روزہ نہیں ٹوٹے گا، مگر برے خیالات سے بہرحال بچنے کی کوشش ضروری ہے ، بالخصوص روزے کی حالت میں اور زیادہ بچنے کی کوشش کی جائے ۔ نیز  بغیر شہوت کے بیماری یا کمزوری کے سبب اگر منی  نکل آئے،  تو غسل فرض نہ ہوگا، نہ ہی اس سے بہرحال روزہ ٹوٹے گا، ہاں ! وضو ٹوٹ جائے گا، اور کپڑوں پر لگنے کی صورت میں کپڑے بھی  ناپاک ہوں گے۔

   خیال رہے! کہ  مذکورہ احکام  منی سے متعلق ہے۔مذی (سفیدپتلا پانی ہے جو کہ شہوت کے وقت نکلتا ہے اور اسکے بعد آلہ تناسل منکسر(ڈھیلا) نہیں ہو تا بلکہ مزید انتشار آتا ہے ،  اس)  سے  بہرحال نہ غسل فرض ہوتا ہے اور نہ ہی  اس سے روزہ توٹتا ہے ، ہاں !  اس سے وضو  ٹوٹ جاتا ہے اوریہ ناپاک بھی ہوتی ہے ۔ 

   بہارِ شریعت میں ہے: ” منی کا اپنی جگہ سے شَہوت کے ساتھ جدا ہوکر عضو سے نکلنا سببِ فرضیتِ غسل ہے۔۔۔ اگر شہوت کے ساتھ اپنی جگہ سے جدا نہ ہوئی بلکہ بوجھ اٹھانے یا بلندی سے گرنے کے سبب نکلی تو غسل واجب نہیں ہاں وضو جاتا رہے گا۔“(ملتقط از بہارِ شریعت، جلد1، صفحہ321، مکتبۃ المدینہ، کراچی) 

   بہارِ شریعت میں ہے:”ہاتھ سے منی نکالی یا مباشرت فاحشہ سے انزال ہوگیا۔۔۔ ان سب صورتوں میں صرف قضا لازم ہے، کفارہ نہیں۔(اور  ہاتھ لگائے بغیر انزال ہوگیا تو نہ قضا لازم نہ کفارہ)۔“(ملتقط از  بہارشریعت ،جلد1، صفحہ 989، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

   مذی نکلنے سے غسل فرض نہیں ہوتا،جیسا کہ فتاوٰی شامی میں ہے:” لا يفرض الغسل عند خروج مذي“ یعنی مذی کے نکلنے سے غسل فرض نہیں ہوتا۔(رد المحتار مع الدر المختار، جلد 1، صفحہ 335، مطبوعہ: کوئٹہ) 

   مذی کے نجس ہونے کے حوالے سے بہارِ شریعت میں مذکور ہے:”انسان کے بدن سے جو ایسی چیز نکلے کہ اس سے غُسل یا وُضو واجب ہونَجاستِ غلیظہ ہے ،جیسے پاخانہ، پیشاب، بہتا خون، پیپ، بھر مونھ قے، حَیض و نِفاس و اِستحاضہ کا خون،مَنی،مَذی، وَدی۔“(بہار شریعت، جلد1، صفحہ390، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم