مجیب: مولانا عبدالرب شاکر عطاری مدنی
فتوی نمبر:WAT-2393
تاریخ اجراء: 12رجب المرجب1445 ھ/24جنوری2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
آنکھ میں کوئی
بیماری وغیرہ نہ ہو ، تو
فقط بائیک چلانے کی وجہ سے آنکھ سے
نکلنے والے پانی سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
بیماری
کے سبب بہنے والی رطوبت ناقضِ وضو ہوتی ہے،جیسا کہ
غنیۃ المستملی ہے:”کل مایخرج من علۃ من ای موضع
کان کالاذن والثدی والسرۃ ونحوھا فانہ ناقض علی الاصح لانہ
صدید“یعنی
جو بھی پانی بیماری کی وجہ سے بدن کے حصے سےخارج ہو
مثلاًکان، پستان،ناف وغیرہ تواصح قول کے مطابق وہ وضو کو توڑنے والا ہے اس
لئے کہ وہ زخم کا پانی ہے۔(غنیۃ المستملی،ص116،مطبوعہ
کوئٹہ)
سیدی
اعلیٰ حضرت علیہ الرحمہ فتاوٰی رضویہ
میں ارشاد فرماتے ہیں:”ہمارے علماء نے فرمایا:جو
سائل(یعنی بہنے والی ) چیزبدن سے بوجہِ علت خارج ہو،
ناقضِ وضوہے،مثلاًآنکھیں دُکھتی ہیں یا جسے
ڈھلکے کا عارضہ ہو یا آنکھ،کان،ناف وغیرہا میں
دانہ یا ناسور یا کوئی مرض ہوان وجوہ سے جو آنسو،پانی
بہے،وضو کا ناقض ہوگا۔“(فتاوٰی
رضویہ،ج01 (الف)، ص349، رضافاؤنڈیشن، لاہور)
اگر پانی
بغیر کسی بیماری،درد وغیرہ کے نکلے تو وہ پاک ہے
اور ناقضِ وضو بھی نہیں،جیسا کہ
تحفۃ الفقہاء میں ہے : ” وأما إذا كان الخروج من غير السبيلين
فإن كان الخارج طاهراً مثل الدمع والريق والمخاط والعرق واللبن
ونحوها لا ينقض الوضوء بالإجماع وإن كان نجساً ينقض الوضوء“یعنی جب غیر سبیلین سے خارج
ہونے والی چیز پاک ہومثلا آنسو ، تھوک، رینٹھ، پسینہ ،
دودھ وغیرہ تو بالاجماع ان چیزوں سے وضونہیں ٹوٹے گا اور اگر
ناپاک ہو تو وضوٹوٹ جائے گا۔ (تحفة
الفقهاء،ج 01، ص 18، دار الكتب العلمية، بيروت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
وضو میں عورتیں سرکا مسح کس طرح کریں؟
ڈبلیو سی کا رخ شمال کی طرف رکھنا کیسا؟
مخصوص ایام میں معلمہ قرآن کی تعلیم کیسے دے؟
کیا ایام مخصوصہ میں ایک کلمے کی جگہ دوکلمات پڑھائے جاسکتے ہیں؟
جو پانی حالت حمل میں پستان سے نکلے پاک ہے یا ناپاک؟
خون کی نمی کپڑوں پر لگ جاتی ہے نماز جائز ہےیانہیں؟
شرمگاہ پر نجاست کی تری ظاہر ہونےسے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟
لال بیگ پانی میں مرجائے تو پانی پا ک ہے یا ناپاک؟