Bar Bar Ehtelam Ho Tu Ghusl Ka Hukum

بار بار احتلام ہو، تو غسل کا حکم

مجیب:مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1566

تاریخ اجراء:10رمضان المبارک1445 ھ/21مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   (1)میں جب بھی سوتا ہوں دن میں ہو یا رات میں، دن میں اگر دو بار بھی سوجاؤں  تو مجھے احتلام ہوجاتا ہے ایسی صورت میں ہر بار غسل کرنا فرض ہوگا مجھ پر ؟

   (2)اور روز جب میں صبح اٹھتا ہوں تو انڈر وئیر پر کچھ نشانات ملتے ہیں سفید پانی کا گیہوں کے دانے کے برابر اس میں بھی مجھے غسل کرنا ہوگا یا صرف انڈر وئیر تبدیل کرنا ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بہار شریعت میں ہے: ” اِحْتِلام یعنی سوتے سے اٹھا اور بدن یا کپڑے پر تری پائی اور اس تری کے مَنی یا مَذی ہونے کا یقین یا احتمال ہو تو غسل واجب ہے اگرچہ خواب یاد نہ ہو اور اگریقین ہے کہ یہ نہ مَنی ہے نہ مذی بلکہ پسینہ یا پیشاب یا وَدی یا کچھ اورہے تو اگرچہ اِحْتِلام یاد ہو اور لذّتِ اِنزال خیال میں ہو غُسل واجب نہیں اور اگر مَنی نہ ہونے پر یقین کرتا ہے اور مذی کا شک ہے تو اگر خواب میں اِحْتِلام ہونا یاد نہیں تو غسل نہیں ورنہ ہے۔۔۔ اگر سونےسے پہلے شہوت ہی نہ تھی یا تھی مگر سونےسے پہلے دب چکی اور جو خارج ہو ا تھا ، اس کو صاف کر چکا تھا ، تومنی کے ظن غالب کی ضرورت نہیں ،بلکہ محض احتمال منی سے غسل واجب ہوجائے گا۔ یہ مسئلہ کثیر الوقوع ہے اور لوگ اس سے غافل ہیں ۔ اس کا خیال ضرور چاہیے۔(بہار شریعت،ج01،ص321. 322،مکتبۃ المدینہ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم