Bandar Ke Juthay Ka Kya Hukum Hai?

بندر کے جوٹھے کا کیا حکم ہے؟

مجیب:محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر:WAT-1140

تاریخ اجراء:09ربیع الاول1444ھ/06اکتوبر2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بندر کے جوٹھے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بندر کا جوٹھا ناپاک ہےکہ یہ درندہ ہے اوردرندوں کاجوٹھاناپاک ہے ۔الجوہرۃ النیرہ میں ہے: ’’سؤر القرد نجس ایضاً، لانہ سبع‘‘ ترجمہ:بندر کا جوٹھا بھی ناپاک ہے، کیونکہ یہ درندہ ہے۔ (الجوھرۃ النیرۃ، جلد 1، صفحہ 21،المطبعۃ الخیریۃ)

   درندوں کے جھوٹے کے متعلق بہار شریعت میں ہے’’سُور، کتا، شیر، چیتا، بھیڑیا، ہاتھی، گیدڑ اور دوسرے درندوں   کا جھوٹا ناپاک ہے۔‘‘ (بہار شریعت، جلد1،حصہ 2، صفحہ 342،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم