Balti Mein Napak Kapre Pak Karne Ka Tarika

بہتے پانی میں ناپاک کپڑے پاک کرنے کا طریقہ

مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2095

تاریخ اجراء: 03ربیع الثانی1445 ھ/19اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر ناپاک کپڑے پاک کرنے کیلئے  بالٹی میں ڈال دیں  اور اوپر سےنل کھول دیں،تو کپڑے کے پاک ہونے کیلئے کتنا پانی بالٹی سے نکلنا ضروری ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بالٹی وغیرہ  کسی برتن میں جب  ناپاک کپڑے کو ڈال کر اوپر سے نل کھول دیا جائے تواس صورت میں کپڑے کے پاک ہونے کیلئے    بالٹی وغیرہ سے پانی کا کسی معین مقدار  میں نکلنا شرط نہیں ،بلکہ جب بالٹی  وغیرہ کے اوپر سے اُبل کر اتنا پانی بہہ جائے جس سے یہ  غالب گمان ہوجائے کہ پانی نجاست کو بہا کر لے گیا ہوگا، تو اب وہ ناپاک کپڑا پاک ہوجائے گا۔

   بہار شریعت میں ہے:’’دَری یا ٹاٹ یا کوئی ناپاک کپڑا بہتے پانی میں رات بھر پڑا رہنے دیں پاک ہو جائے گا اور اصل یہ ہے کہ جتنی دیر میں یہ ظن غالب ہو جائے کہ پانی نَجاست کو بہالے گیا پاک ہو گیا۔‘‘ (بہار شریعت،جلد1، حصہ2، صفحہ399،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

   امیر اہلسنت حضرت علامہ مولانا الیاس قادری دامت برکاتہم العالیہ اپنے ایک رسالہ بنام’’کپڑے پاک کرنے کا طریقہ‘‘میں لکھتے ہیں: ’’کپڑے پاک کرنے کا ایک آسان طریقہ یہ بھی ہے کہ بالٹی میں ناپاک کپڑے ڈال کر اُوپر سے نل کھول دیجئے ، کپڑوں کوہاتھ یا کسی سَلاخ وغیرہ سے اِس طرح ڈَبوئے رکھئے کہ کہیں سے کپڑے کا کوئی حِصہ پانی کے باہَر اُبھراہوانہ رہے ۔ جب بالٹی کے اُوپرسے اُبل کر اتنا پانی بہ جائے کہ ظنِّ غالِب آجائے کہ پانی نَجاست کو بہا کر لے گیا ہوگا تو اب وہ کپڑے اور بالٹی کا پانی نیز ہاتھ یا سلاخ کاجتنا حصّہ پانی کے اندر تھاسب پاک ہوگئے جبکہ کپڑے وغیرہ پرنَجاست کااثر باقی نہ ہو۔ اِس عمل کے دَوران یہ احتیاط ضَروری ہے کہ پاک ہوجانے کے ظنِّ غالب سے قَبل ناپاک پانی کا ایک بھی چھینٹا آپ کے بدن یا کسی اور چیز پر نہ پڑے ۔‘‘(کپڑے پاک کرنے کا طریقہ،صفحہ30-31،مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم