Balon Aur Hathon Par Tail Lage Hone Ki Halat Mein Wazu Ka Hukum

بالوں اور ہاتھوں پرتیل لگے ہونے کی حالت میں وضو کیا، تو وضو ہوگا یا نہیں؟

مجیب: ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13166

تاریخ اجراء: 20 جمادی الاولیٰ 1445 ھ/05 دسمبر 2023 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  سرسوں کے تیل سےسر کی مالش کرتے ہوئے سر پر کافی تیل لگایا ،اسی طرح ہاتھوں پر بھی تیل لگا ، تو اسی طرح تیل لگے ہونے کی صورت میں وضو کرنا ہو، تو وضو ہوجائے گا یا تیل کو اچھی طرح صاف کر کے وضو کرنا ہوگا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں بالوں یا ہاتھوں میں تیل لگے ہونے کی صورت میں اگر وضو کیا جائے ، تو وضو ہوجائے گا، وضو سے پہلے تیل کو صاف کرنے کی حاجت نہیں کہ تیل کا لگا ہونا اعضائے وضو تک پانی کے پہنچنے  سے مانع نہیں ہوتا ۔

   امداد الفتاح و مراقی الفلاح میں ہے: واللفظ للآخر:”بقاء دسومة الزیت ونحوہ لا یمنع لعدم الحائل“ یعنی تیل  وغیرہ کی چکناہٹ کا باقی رہنا پانی کے جسم تک پہنچنے میں رکاوٹ نہ ہونے کی وجہ سے وضو سے مانع نہیں ۔(مراقی الفلاح مع حاشیۃ الطحطاوی، صفحہ 62، دارالکتب العلمیۃ، بیروت)

   تنویر الابصار ودرمختار میں ہے:”(لا یمنع )الطھارۃ(ونیم)۔۔ (وحناء)۔۔۔ ودرن ووسخ ) ۔۔۔ وکذا دهن ودسومة“یعنی مکھی کی بیٹ، مہندی، میل و کچیل،  تیل اور تیل کا اثر  طہارت سے مانع نہیں ۔

   ردالمحتار میں ہے:”(کذا دھن) ای کزیت وشیرج بخلاف نحو شحم و سمن جامد ۔۔۔قال في الشّرنبلالیّة: قال المقدسي: وفي الفتاوی دهن رجلیه ثمّ توضّأ وأمرّ الماء علی رجلیه ولم یقبل الماء للدسومة جاز؛ لوجود غسل الرّجلین “یعنی تیل جیسے زیتون و تِلوں کا تیل برخلاف چربی اور جمے ہوئےگھی کے۔۔۔۔ شرنبلالیہ میں فرمایا کہ مقدسی نے فرمایا:فتاوی میں ہے: کسی نے اپنے پاؤں پر تیل لگایاپھر وضو کیا اور اپنے دونوں پاؤں پر پانی بہایا اور پانی کو چکنائی کے سبب قبول نہ کیا تو بھی وضو ہوگیا کیونکہ پاؤں کا دھونا پایا گیا۔( ردالمحتار علی الدر المختار،جلد1،صفحہ316۔ 317،مطبوعہ:کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم