Bache Ko Doodh Pilane Se Wazu Ka Hukum

بچے کودودھ پلانے سے وضوکاحکم

مجیب:محمد عرفان مدنی عطاری

فتوی نمبر: WAT-1085

تاریخ اجراء:20صفرالمظفر1444 ھ/17ستمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا بچے کو دودھ پلانے سے وضو ٹوٹ جاتاہے اگر ماں کو نماز پڑھنی ہے تو دوبارہ وضو کرے گی ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بچے کومحض دودھ پلانےسے وضو نہیں ٹوٹتا لہذااگرباوضوعورت نے بچے کودودھ پلایااورکوئی اورناقض وضونہیں پایاگیاتواسے دوبارہ وضوکرنے کی حاجت نہیں ہے ،دوبارہ وضوکیے بغیرہی وہ  سارے کام کرسکتی ہے ،جن کے لیے وضوشرط ہے جیسے نمازاداکرنا، قرآن پاک کوبلاحائل چھونا وغیرہ وغیرہ ۔وجہ اس کی یہ ہے کہ :

   مکلف کے بدن سے نکلنے والی پاک چیزاگرچہ بہتی ہو،اس سے وضونہیں ٹوٹتا،جیسے آنسو،پسینہ،تھوک،ناک کی ریزش وغیرہ ۔اوردودھ بھی پاک رطوبت ہے تواس کے نکلنے سے بھی وضونہیں ٹوٹے گا۔

   خزانۃ المفتین میں ہے : "الخارج من البدن علی ضربین طاھر ونجس فبخروج الطاھر لاینقض الطہارۃ کالدمع والعرق والبزاق والمخاط ولبن بنی اٰدم "ترجمہ:بدن سے نکلنے والی چیز دو قسم کی ہے: پاک اور ناپاک ، پاک کے نکلنے سے طہارت نہیں جاتی ۔جیسے آنسو ، پسینہ ، تھوک ، رینٹھ ،انسان کا دودھ ۔(خزانۃ المفتین،کتاب الطہارۃ،فصل فی انواقض الوضوء،ص09،مخطوطہ)

   فتاوی رضویہ میں ہے "اوراگریہ ثابت کرلیں کہ جوطاہررطوبت بدن سے نکلے اگرچہ سائل ہو،ناقض نہیں تواب اس تجشم کی حاجت نہ رہے گی کہ آب دہان نائم سے استدلال کیجیے ،خودآب بینی کی طہارت مصرح ومنصوص ہے ۔۔۔ہاں کلیہ مذکورہ ضرورثابت ہے ،ولہذاایسی اشیاء میں علماء برابران کی طہارت سے حدث نہ ہونے پراستدلال فرماتے ہیں ۔۔۔۔۔اوراس کے نظائرکلام علماء میں کثیرہیں۔۔۔۔۔ہررطوبت کہ بدن مکلف سے باہرآئے اگرنجس بالخروج ہے  ضرورحدث ہے اوراگرحدث ہے ضرور نجس ہے تویہاں ہرایک کے انتفاسے دوسرے کے انتفاپراستدلال صحیح ہے ،لہذاآب بینی کہ نجس نہیں ہرگزناقض وضونہیں ہوسکتا۔"(فتاوی رضویہ،ج01،الف،352تا354،رضافاونڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم