kiya Aurton Ke Liye Mehndi Lagana Jaiz Hai ?

کیا عورتوں کے لیے مہندی لگا نا جائز ہے؟

مجیب:مولانانوید چشتی صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Pin:5015

تاریخ اجراء:08جمادی الاول 1438ھ/06فروری2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ عورتوں کے لیے مہندی لگانا جائز ہے یا نہیں؟ نیز مہندی لگا کر وضو یا غسل کریں تو ہو جائے گا یا نہیں؟ اور آج کل بازار میں ایسی مہندی بھی ہے جس کا جرم ہاتھ پاؤں پر بن جاتا ہے اس کے بارے میں کیا حکم ہے؟ وضاحت فرما دیں۔

سائل:طیب مدنی(اسلام آباد)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     عورتوں کے لیے مہندی لگانا جائز ہے کہ یہ زینت کی چیز ہے اور عورتوں کے لیے شریعت کی حدود میں رہ کر زینت کی اجازت ہے اورمہندی لگانا اگر اچھی نیت کے ساتھ مثلاً شوہر کی خوشنودی وغیرہ کے لیے ہو تو مستحسن بھی ہے۔

     ایک مہندی وہ ہے جس کو دھونے سے اس کا مکمل جرم اتر جاتا ہے صرف رنگ ہاتھ پاؤں پرباقی رہ جاتا ہے ، ایسی مہندی دھلنے اور اس کا جرم اترنے کے بعد پانی کو جسم تک پہنچے سے مانع نہیں، لہذا اس مہندی کا رنگ موجود ہونے کے باوجود اعضاء پر پانی بہہ جانے سے وضو اور غسل ہو جائے گا، دوسری مہندی وہ ہے جس کو دھونے کے بعد بھی ہاتھ پاؤں کی سطح پر پلاسٹک کی طرح کا ایک جرم باقی رہتا ہے جس کی وجہ سے پانی جلد تک نہیں پہنچ سکتا،ایسی مہندی کا یہ جرم جب تک ہاتھ پاؤں پر موجود رہے گا تو اتارنا ممکن ہونے کی صورت میں وضو و غسل نہیں ہوگا اور گناہ بہرصورت ہو گا کہ اپنے قصد سے ایسی حالت پیدا کی۔ اس بارے میں قاعدہ یہ ہے کہ جو چیزیں پانی کو جسم تک پہنچے سے مانع ہوں ان کے جسم پر چپکے ہونے کی حالت میں وضو اور غسل نہیں ہوتا، کیونکہ وضو میں سر کے علاوہ باقی تینوں اعضائے وضو اور غسل میں پورے جسم کے ہر ہر بال اور ہر ہر رونگٹے پر پانی بہ جانا فرض ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم