Aurat Se Baat Karte Hue Ehtelam Ho Jaye To Roze Ka Hukum

عورت سے بات کرتے ہوئے احتلام ہو جائے تو روزے کا حکم

مجیب: ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر: WAT-2626

تاریخ اجراء: 26رمضان المبارک1445 ھ/06اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عورت سے بات کرتے ہوئے احتلام ہو جائے تو روزہ ٹوٹ جائے گا  یا  نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگرعورت کوچھوئے بغیر، صرف بات چیت کرنے کی وجہ سے انزال ہو گیا ، تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا ۔ البتہ اگر عورت پاس موجود تھی اور اسے بلا حائل چھوا یا ایسے کپڑے وغیرہ کے اوپر سے چھوا جس سے بدن کی گرمی محسوس ہوئی  اور انزال ہو گیا ، تو روزہ ٹوٹ جائے گا  اوراگر ایسے موٹے کپڑے کے اوپر سے چھوا کہ بدن کی گرمی محسوس نہ ہوئی اور انزال ہو گیا ،توروزہ نہیں ٹوٹے گا ۔

   چنانچہ ملتقی الابحر میں ہے” أو قبل أو لمس ان انزل افطر“یعنی مرد نے عورت کا بوسہ لیا یا چُھوااگر انزال ہوگیا تو روزہ ٹوٹ جائے گا۔

   اس عبارت کے تحت مجمع الانہر میں ہے:”مس البشرة بلا حائل ؛ لأنه لو مسها من وراء الثوب فأنزل فسد إذا وجد حرارة أعضائهم وإلا فلا كما في المحيط ( إن أنزل ) قيد للجميع ( أفطر ) ولزمه القضاء۔ ۔ ۔ولا كفارة “یعنی چھونے کا یہ حکم اس وقت ہے کہ جب عورت کی جلد کو بغیر کسی حائل کے چھوا ہو کیونکہ اگر مرد نے عورت کے جسم کو کپڑے کے اوپر سے چُھوا اور انزال ہوگیا تو روزہ اس وقت فاسد ہوگا جب اعضاء کی گرمی محسوس  ہوئی ہو اور اگر کپڑا اتنا موٹا تھاکہ اعضاء کی گرمی محسوس نہیں ہوتی تو روزہ فاسد نہیں ہوگا جیسا کہ محیط میں ہے، یہاں بیان کی  گئی تمام صورتوں میں روزہ ٹوٹنے میں انزال کا پایا جانا ضروری ہے اور ان صورتوں میں  روزے کی قضا لازم ہے ، کفارہ نہیں۔ (مجمع الانھر فی شرح ملتقی الابحر، ج01، ص362،361، مطبوعہ کوئٹہ)

   فتاوٰی عالمگیری میں ہے”ولو مس المرأة ورأى ثيابها فأمنى فإن وجد حرارة جلدها فسد ، وإلا فلا كذا في معراج الدراية“ یعنی  اگر روزے دار نے کسی عورت کو چھوا اور اس کے کپڑوں کو دیکھا جس سے اس کی منی خارج ہوگئی، تو اب اگر روزے دار کو اس عورت کے بدن کی گرمی محسوس ہوئی تھی  تو اس کا روزہ ٹوٹ گیا، وگرنہ اس کا روزہ نہیں ٹوٹا، جیسا کہ معراج الدرایہ میں  مذکور ہے۔(فتاوٰی عالمگیری، کتاب الصوم، ج 01، ص 205،204، مطبوعہ پشاور)

      بہار شریعت میں ہے:”ران یا پیٹ پر جماع کیا یا بوسہ لیا یا عورت کے ہونٹ چُوسے یا عورت کا بدن چُھوا اگرچہ کوئی کپڑا حائل ہو، مگر پھر بھی بدن کی گرمی محسوس ہوتی ہو۔    اور ان سب صورتوں میں انزال بھی ہوگیا ۔۔۔۔ان سب صورتوں میں صرف قضا لازم ہے، کفارہ نہیں۔“ (بہارشریعت،ج1،حصہ 5، ص989، مکتبۃ المدینہ)

   بہارِ شریعت میں ہے:”بوسہ لیا مگر انزال نہ ہوا تو روزہ نہیں ٹوٹایوہیں عورت کی طرف بلکہ اس کی شرمگاہ کی طرف نظر کی مگر ہاتھ نہ لگایا اور انزال ہوگیا ،اگرچہ باربار نظر کرنے یا جماع وغیرہ کے خیال کرنے سے انزال ہوا،اگرچہ دیر تک خیال جمانے سے ایسا ہواہو ان سب صورتوں میں روزہ نہیں ٹوٹا۔“ (بہارِشریعت،ج1،حصہ 5،ص982، مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم