Attach Bath Room Ya Ghusl Khana Banane Ka Islam Mein Kya Hukum Hai ?

اٹیچ باتھ روم یا غسل خانہ بنانے کا شریعت میں کیا حکم ہے؟

مجیب: محمد بلال عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1517

تاریخ اجراء: 29شعبان المعظم1444 ھ/22مارچ2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اٹیچ باتھ روم یا غسل خانہ بنانا کیسا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اٹیچ باتھ روم یا غسل خانہ بنانا شرعاً جائز ہے،البتہ اس بات کا خیال رہےکہ عمومی طور پر ایسے باتھ روم اور ٹوائلٹ کے درمیان کوئی دیوار یا بڑا دروازہ وغیرہ اس انداز میں نہیں لگا ہوتا کہ جس کے سبب دونوں مقام الگ الگ شمار ہوں، لہذا ایسے اٹیچ باتھ میں وضو کرنے سے پہلے بسم اللہ شریف یا دوران وضو پڑھی جانے والی دعائیں، وظائف نہیں پڑھ سکتے۔ اور اگر اٹیچ باتھ اس انداز سے بنا ہوا ہو کہ ٹوائلٹ اور باتھ روم کے درمیان کوئی دیوار، دروازہ، یا پھر لوہے یا لکڑی کی چادر، شیٹ لگا دی جائے کہ ٹوائلٹ اور باتھ روم جداجد ا حیثیت اختیار کر جائیں تو اب باتھ روم میں وضو کرتے ہوئے ذکر و وظائف اور دعائیں پڑھ سکتے ہیں کہ اب یہ موضعِ نجاست نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم