مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-1850
تاریخ اجراء:03محرم الحرام1445ھ/22جولائی2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
آشوبِ چشم (آنکھ
آئی ہوئی ) ہےجس سے پانی نکلتا رہتا ہے ، یہ ہمیں
معلوم ہے کہ اس صورت میں آنکھ سے
بہہ کر باہر آنے والا پانی ناپاک ہے اور اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے ،لیکن
وہ مسلسل آتا رہتا ہے بالخصوص سجدے میں،
تو نماز کیسے پڑھیں گے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
اگر دکھتی آنکھ سے
پانی مسلسل نکل رہا ہے اورکسی نماز کے پورے وقت میں اتنا وقت بھی
نہیں ملتا کہ وضو کرکے فرض نماز ادا کی جا سکے توایسی
صورت میں وہ شرعی معذور ہے، ا
س صورت میں ہر نماز کے وقت میں ایک بار ہی وضو کرنا ہوگا اور اس وقت میں آنکھ سے پانی نکلنے
سے وضو نہ ٹوٹے گا، ہاں کوئی اور وضو توڑنے والی شے پائی گئی
تو وضو ٹوٹ جائے گا۔
اور اگر ایسی
صورت نہیں بلکہ نماز کے پورے وقت میں اتنا وقت مل سکتا ہے کہ اس وقت میں وضو کریں
اور فرض نماز ادا کر لیں اور اس پورے دورانیے میں اس دکھتی
آنکھ سے پانی نہ آئے تو پھر شرعی معذور نہیں
یونہی اگر کوئی ایسی ترکیب کر سکتا ہے
کہ جس سے پانی اس دورانیے میں آنکھ سے باہر نہ
آئے تو وہ ترکیب کرنا فرض ہے مثلاً
آنکھ بند کرکے نماز پڑھے توپانی نہ نکلے تو آنکھ بند کرنا ضروری
ہوگا اور وہ معذور نہ ہوگا۔
فتح القدیر
میں ہے:''قالوا: ومن رمدت عینہ وسال الماء منھا وجب علیہ الوضوء،
فاذا استمر فلوقت کل صلاۃ، '' ترجمہ:فقہاء
نے فرمایا:جسے آشوبِ چشم ہو اور اس سے پانی بہ کر باہر نکل آئے تو اس پر وضو واجب ہے، اگر یہ کسی
نماز کے پورا وقت بہتا رہے تو ہر نماز کے وقت (ایک بار) وضو کرنا ضروری
ہے ۔(فتح القدیر،جلد1 ، صفحہ 39،دار الفکر، بیروت)
بہارِ شریعت
میں ہی ہے:” وہ شخص جس کو کوئی
ایسی بیماری ہے کہ ایک وقت پورا ایسا گزر گیا
کہ وُضو کے ساتھ نمازِ فرض ادا نہ کرسکا وہ معذور ہے ،اس کا بھی یہی
حکم ہے کہ وقت میں وُضو کرلے اور آخر وقت تک جتنی نمازیں چاہے
اس وُضو سے پڑھے، اس بیماری سے اس کا وُضو نہیں جاتا، جیسے
قطرے کا مرض، یا دست آنا، یا ہوا خارِج ہونا، یا دُکھتی
آنکھ سے پانی گرنا۔۔۔ جب عذر ثابت ہو گیا تو جب تک
ہر وقت میں ایک ایک بار بھی وہ چیز پائی جائے
معذور ہی رہے گا، مثلاً عورت کو ایک وقت تو اِستحاضہ نے طہارت کی
مہلت نہیں دی اب اتنا موقع ملتا ہے کہ وُضو کرکے نماز پڑھ لے مگر اب
بھی ایک آدھ دفعہ ہر وقت میں خون آجاتا ہے تو اب بھی معذور
ہے۔ یوہیں تمام بیماریوں میں اور جب پورا وقت
گزر گیا اور خون نہیں آیاتو اب معذورنہ رہی جب پھر کبھی
پہلی حالت پیدا ہو جائے تو پھر معذور ہے اس کے بعد پھر اگر پورا وقت خالی
گیا تو عذر جاتا رہا۔“(بہار
شریعت،جلد1،حصہ2،صفحہ 385، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
بہار شریعت
میں ہے:”اگر کسی ترکیب سے عذر جاتا رہے یا اس میں
کمی ہوجائے تو اس ترکیب کا کرنا فرض ہے، مثلاً کھڑے ہوکر پڑھنے سے خون بہتا ہے اور بیٹھ کر پڑھے
تو نہ بہے گا تو بیٹھ کر پڑھنا فرض
ہے۔(بہارِ شریعت،جلد1، صفحہ 387،مکتبہ المدینہ کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
وضو میں عورتیں سرکا مسح کس طرح کریں؟
ڈبلیو سی کا رخ شمال کی طرف رکھنا کیسا؟
مخصوص ایام میں معلمہ قرآن کی تعلیم کیسے دے؟
کیا ایام مخصوصہ میں ایک کلمے کی جگہ دوکلمات پڑھائے جاسکتے ہیں؟
جو پانی حالت حمل میں پستان سے نکلے پاک ہے یا ناپاک؟
خون کی نمی کپڑوں پر لگ جاتی ہے نماز جائز ہےیانہیں؟
شرمگاہ پر نجاست کی تری ظاہر ہونےسے وضو ٹوٹے گا یا نہیں؟
لال بیگ پانی میں مرجائے تو پانی پا ک ہے یا ناپاک؟