Ariyan Phat Jayein To Wuzu Ka Hukum?

ایڑیاں پھٹ جائیں ، تو وضو کا حکم

مجیب:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Pin-6048

تاریخ اجراء:22جمادی الاخریٰ1440ھ28فروری2019ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس بارے میں کہ سردیوں میں بعض اوقات ایڑیاں پھٹ جاتی ہیں ۔ کبھی تو کم ہوتی ہیں اور کبھی بہت زیادہ پھٹ جاتی ہیں ،تو اس صورت میں وضو  کا کیا حکم ہے ؟ نیزکیا اس پھٹن کے اندر بھی پانی پہنچانا ضروری ہوتا ہے؟

سائل :ثاقب عطاری(رینج روڈ،راولپنڈی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    اگر کسی شخص کی ایڑیاں پھٹ جائیں،تو وضو اور غسل کے معاملہ میں اس کے لیےحکم یہ ہے کہ اگر وہاں سے انہیں دھونا ممکن ہو،تودھوئےجیسا کہ عموماً سردیوں میں ایڑیوں کا پھٹنا اتنا ہی ہوتا ہے ،گہرے زخموں کی صورت کم ہی ہوتی ہے،لیکن اگر ایسا زخم ہو کہ اس کی وجہ سے دھونا ، ممکن نہ ہو،تو ان کے اوپرمسح کرے اور مسح بھی ممکن نہ ہو ،تو دھونا معاف ہے ،البتہ دھونے کی صورت میں شگافوں کے اندر پانی پہنچانا ضروری نہیں،کیونکہ وہ بدن کا ظاہر ی حصہ نہیں  ۔

    در مختار میں ہے:’’فی اعضائہ شقاق غسلہ ان قدر والا مسحہ والا ترکہ ‘‘ترجمہ:کسی کے اعضاء میں شگاف ہوں ،اگر وہ انہیں دھونے پر قادر ہو ،تو دھوئے اور دھونے پر قادر نہ ہو ،تو مسح کر لے اور مسح پر بھی قادرنہ ہو ،تو مسح بھی چھوڑ دے ۔

(در مختارمع رد المحتار،کتاب الطھارۃ،ارکان الوضوء ،ج1،ص228تا229،مطبوعہ پشاور)

    اس کے تحت اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:’’ولا یجب ایصال الماء داخلہ ان کان لہ غرر،لانہ لیس من ظاھر البدن‘‘اگر شگاف ہوں ،تو ان کے اندر پانی پہنچانا ضروری نہیں ،کیونکہ وہ بدن کا ظاہر ی حصہ نہیں ۔

(جد الممتار،ج1،ص331،مطبوعہ،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم