Aankhon Mein Lens Lage Hon Tu Wazu Aur Ghusal Ka Hukum

آنکھوں میں لینز  لگے ہوں، تو وضو اور غسل کا حکم

مجیب:ابوحذیفہ محمد شفیق عطاری

مصدق: مفتی محمد قاسم عطاری

فتوی نمبر:59

تاریخ اجراء: 23 محرم الحرام1436ھ17نومبر 2014ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر آنکھوں میں لینز لگے ہوئے ہوں تو کیا وضو و غسل کے لئے ان کو اتارنے کی حاجت ہے کہ نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   وضو و غسل کے لئے لینز کا اُتارنا کچھ ضروری نہیں کیونکہ آنکھوں کا اندورنی حصہ وضو یا غسل میں دھونا فرض یا سنت بلکہ مستحب بھی نہیں ہے اور ویسے بھی اندر پانی پہنچانے سے بچنا چاہیے کہ یہ مضر ہے بلکہ زیادہ مبالغہ کیاجائے تو بینائی چلے جانے کا اندیشہ ہے۔

   فتاوی عالمگیری میں ہے’’ وایصال الماء الی داخل العینین لیس بواجب ولا سنۃ ولا یتکلف فی الاغماص والفتح حتی یصل الماء الی الاشفار وجوانب العینین ‘‘یعنی آنکھوں کے اندر پانی پہچانا واجب بلکہ سنت بھی نہیں ہے اور آنکوں کو صاف کرنے اور کھولنے میں تکلف نہ کرے کہ پانی پلکوں کی جڑوں اور آنکھوں کے جانبوں میں پہنچے۔(فتاوی عالمگیری جلد 1صفحہ 4 مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت)

   بدائع الصنائع میں ہے :’’وادخال الماء فی داخل العینین لیس بواجب لان داخل العین لیس بوجہ لانہ لا یواجہ الیہ ،لان فیہ حرجا وقیل ان من تکلف لذلک من الصحابۃ کف بصرہ کابن عباس ،وابن عمر رضی اللہ تعالی عنہم ‘‘ یعنی آنکھوں کے اندر پانی پہنچانا واجب نہیں ہے اس لئے کہ آنکھوں کا اندرونی حصہ چہرہ نہیں کیونکہ اس کے ذریعے متوجہ نہیں ہوا جاتا ،اور اس میں حرج ہے،کہا گیا ہے کہ صحابہ میں سے جس نے اس معاملے میں تکلف کیا ان کی بصارت جاتی رہی جیسے عبد اللہ بن عباس اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہم۔ (بدائع الصنائع جلد 1 صفحہ 97,98 مطبوعہ دار الکتب العلمیہ بیروت)

   سیدی اعلی حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن لکھتے ہیں:’’ پپوٹوں کی اندرونی سطح کہ ان دونوں مواضع کا دھونا باجماع معتد بہ اصلا فرض کیا مستحب بھی نہیں ،وبالغ الامامان عبد اللہ بن عمر و عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنھم فکف بصرھما یعنی دو اماموں حضرت عبد اللہ بن عمر اور حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنھم نے اس معاملے میں مبالغہ کیا تو ان کی بینائی جاتی رہی۔‘‘(فتاوی رضویہ ، جلد 1 ، صفحہ 200 ، مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن ، لاھور)

   صدر الشریعہ بدر الطریقہ علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:’’آنکھوں کے ڈھیلے اور پپوٹوں کی اندرونی سطح کا دھونا کچھ درکار نہیں بلکہ نہ چائیے کہ مضرہے۔ ۔‘‘( بھار شریعت ، جلد1 ، حصہ2 ، صفحہ290 ، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم