معذورِ شرعی کی تعریف اور اس کا حکم

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ذوالقعدۃالحرام1440

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ شرعی معذور کی تعریف کیاہے؟نیز اگر قاری صاحب شرعی معذور ہوں تو وہ بچوں کوسبق دیتے یاسنتے ہوئےقرآنِ کریم کو بغیر حائل چھو سکتے ہیں یانہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    شرعاًمعذور وہ شخص ہےجوکسی بھی وضوتوڑنے والی چیز مثلاًپیشاب کے قطروں یامسلسل دَسْت یاریح خارج ہونےکی بیماری میں اس طرح مبتلاہوکہ نمازکاپوراوقت گزرگیاہولیکن وہ ہرچندکوشش کرنے کے باوجوداس پورےوقت میں وضو کرکےنمازِفرض اداکرنے پرقادرنہ ہو،قلیل وقفہ اگرملتابھی ہولیکن وضو اورادائے نمازکے لئےکافی نہ ہوتوایساشخص شرعاً معذور قرار دیاجائے گا۔ثبوتِ عذرکے لئے اتنی بات ضروری ہے۔پھر جب تک ایسی حالت رہے گی یاوقت کے اندرکم ازکم ایک بارہی یہ عذرپایاجائے گاتووہ معذورہی رہے گا،اورجب کسی نمازکاپورا وقت اس ناقضِ وضو سے خالی ہوگا،تویہ شخص شرعاً معذورنہ رہے گا۔معذورشرعی کاحکم یہ ہے کہ وہ فرض نمازکاوقت ہوجانے پروضوکرےاورآخروقت تک جتنے فرائض ونوافل چاہےاس وضو سےپڑھ سکتاہےنیزوہ قرآن کریم کوبغیرحائل ہاتھ بھی لگاسکتاہے۔پھرجب اس فرض نمازکاوقت نکل جائے گاتو معذور کا وضوٹوٹ جائے گا۔نیز اس وقت میں معذور کا وضو اس چیزسےنہیں ٹوٹتاجس کے سبب وہ معذورہےمثلاً قطرے کامرض ہےتوقطرے آنے سے وضو نہیں ٹوٹتاہاں ریح یااس کے علاوہ کسی ناقضِ وضوکے پائے جانے  سےاس کایہ  وضو ٹوٹ جاتاہے۔معذورشرعی کے اس حکم سے معلوم ہوگیاکہ قاری صاحب اگرشرعی معذورہوں تو جب تک شرعی معذور کا حکم ان کے لئے باقی رہے گا  تووہ بچوں کوسبق دیتے یاسنتے ہوئےقرآنِ پاک کوبغیر حائل ہاتھ بھی لگاسکتے ہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم