نمازِ جنازہ کے وضو سے دیگر نمازیں پڑھنا کیسا؟

مجیب: مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ جنوری/فروری 2019

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ نمازِجنازہ کے وضو سے دیگر نمازیں پڑھ سکتے ہیں یا نہیں؟ عوام میں مشہور ہے کہ جنازہ کے وُضو سے دیگر نماز نہیں پڑھ سکتے کیا یہ درست ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    نمازِ جنازہ کے وُضو سے بلاشبہ دیگر تمام نمازیں فرض و واجب اور نفل و سنّت پڑھ سکتے ہیں، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ عوام میں جو مشہور ہے کہ نمازِ جنازہ کے وضو سے دیگر نمازیں نہیں پڑھ سکتے، یہ بات محض غلط و باطل اور بےاصل ہے۔

    امامِ اہلِ سنّت شاہ امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرَّحمٰن اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں: ”یہ مسئلہ کہ جُہّال میں مشہور ہے کہ وضوئے جنازہ سے اور نماز نہیں پڑھ سکتے محض غلط و باطل و بےاصل ہے۔ مسئلہ صرف اس قدر ہے کہ اگر نمازِ جنازہ قائم ہُوئی اور بعض اشخاص آئے تندرست ہیں پانی موجود ہے مگر وضو کریں تو نماز ہوچکے گی اور نمازِ جنازہ کی قضا نہیں، نہ ایک میّت پر دو نمازیں، اس مجبوری میں انہیں اجازت ہے کہ تَیَمُّم کرکے نماز میں شریک ہوجائیں اس تیمم سے اور نمازیں نہیں پڑھ سکتے نہ مسِ مصحف وغیرہ امور موقوفہ علی الطہارۃ (یعنی وہ کام جن کے لئے طہارت ضروری ہے) بجا لاسکتے ہیں کہ یہ تیمم بحالتِ صحت و وجودِ ماء ایک خاص عذر کیلئے کیا گیا تھا جو اُس نمازِ جنازہ تک محدود تھا تو دیگر صلوٰت و افعال کے لئے وہ تیمم محض بے عذر و بےاثر رہے گا حکم یہ تھا کہ عوام نے اسے کشاں کشاں کہاں تک پہنچایا۔“ (فتاویٰ رضویہ،3/305)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم