معذور کا تَیَمُّم کرنا اور بعدِ صحت ان نمازوں کا اِعادہ کرنا

مجیب:  مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ جون 2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی غریب شخص مَعْذور ہو اس کے دونوں گُھٹنے ٹوٹے ہوں جس کے سبب وہ چل نہ سکتاہو، وہ پانی تک خود بھی نہ جا سکتا ہو اور کوئی شخص اس کو وضو کرانے  والا نہ ہو، نہ ہی پانی دینے والا ہو اور نہ ہی پانی خریدنے کی وہ طاقت رکھتا ہو، الغرض اس کو پانی تک کسی طرح قدرت نہ ہوتوکیا وہ نماز کے وقت تیمم کر سکتا ہے؟ نیز جب ایسا عذر والا شخص تندرست ہوجائے تو کیا اس کے لئے ان نمازوں کا جو تیمم کے ساتھ ادا کی گئیں ان کااِعادہ کرنا ضروری  ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    صورتِ مسئولہ(یعنی پوچھی گئی صورت) میں ایسے معذورشخص کوتیمم کرکے نماز ادا کرنے کی اجازت ہے اورتیمم کے ساتھ ادا کی گئی نمازوں کا بعد میں اِعادہ(یعنی لَوٹانا) بھی  نہیں کہ شریعتِ مطہرہ کے قوانین کی رُو سے اگر کوئی شخص  ایسا مَعْذور ہو جو پانی تک نہ جاسکتا ہو اور اس کے پاس  کوئی ایسا شخص نہ ہو جو اس کوپانی لا کر دے نہ خدمتاً  نہ حکماً نہ اُجرتاً یا اُجرت پر لانے والا ہو اور وہ اتنی اُجرت دینے پرقادر نہ ہو یا اُجرت دینے پر قادر ہے لیکن وہ مزدور اُجرتِ مثل(1) سے زیادہ طلب کرتاہے تو ایسے شخص کو شرعا تیمم کرکے نماز ادا کرنے کی اجازت  ہوتی ہے اوراِعادہ(یعنی نماز لوٹانا) بھی  لازم نہیں ہوتا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم