اٹیچ باتھ میں وضو کی دعا  وغیرہ پڑھنا کیسا؟

مجیب: مولانا شفیق صاحب زید مجدہ

مصدق: مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ اکتوبر/نومبر 2018

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ آج کل گھروں میں اٹیچ باتھ ہوتے ہیں اور اسی میں لوگ وضو بھی کرتے ہیں تو سوال یہ ہے کہ وضو سے پہلے ایسے اٹیچ باتھ میں بسم اللہ شریف نیز دوران وضو دعائیں ووظائف پڑھ سکتے ہیں کہ نہیں؟

(سائل:محمد عرفان عطاری)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    عمومی طور پر ایسے باتھ روم اور ٹوائلٹ کے درمیان کوئی دیوار یا بڑا دروازہ وغیرہ اس انداز میں نہیں لگا ہوتا کہ جس کے سبب دونوں مقام الگ الگ شمار ہوں لہذا ایسے اٹیچ باتھ میں وضو کرنے سے پہلے بسم اللہ شریف یا دوران وضو پڑھی جانے والی دعائیں، وظائف نہیں پڑھ سکتے۔ اور اگر اٹیچ باتھ   اس انداز سے بنا ہوا ہو کہ ٹوائلٹ اور باتھ روم کے درمیان کوئی دیوار، دروازہ، یا پھر لوہے یا لکڑی کی چادر، شیٹ لگا دی جائے کہ ٹوائلٹ اور باتھ روم جداجد ا حیثیت اختیار کر جائیں تو اب باتھ روم میں وضو کرتے ہوئے ذکر و وظائف اور دعائیں پڑھ سکتے ہیں کہ اب یہ موضعِ نجاست نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم