وضو کا بچا ہوا پانی شفاء ہے

مجیب:مولانا فراز صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی علی اصغر صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: web-36

تاریخ اجراء:08 جمادی الاولی1442ھ/ 24دسمبر2020ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگرلوٹے سے وضو کیا اوربچا ہوا پانی پی لیا جائے تو کیا اس سے بھی بیماریاں دور ہوتی ہیں؟

سائل:دانش قریشی۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    جی ہاں وضو کے بچے ہوئے پانی کو پینے سے  بیماریوں سے شفا حاصل ہوتی ہے۔

    علامہ ابوحفص عمربن احمد بن عثمان بغدادی المعروف ابن شاھین(متوفی 385 ھ) اپنی کتاب ”الترغیب فی فضائل الاعمال وثواب ذلک “ میں اپنی سند سے صحابہ کرام علیھم الرضوان کی ایک جماعت سے روایت کرتے ہیں کہ”سمعنا النبی صلی اللہ علیہ وسلم یقول :الشرب من فضل وضوء المومن فیہ شفاء من سبعین داء۔“ ترجمہ:ہم نے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ مومن کے وضو کے بچے ہوئے پانی میں ستربیماریوں سے شفاء ہے ۔

(الترغیب فی فضائل الاعمال وثواب ذلک صفحہ154،حدیث 536،مطبوعہ بیروت)

    اعلی حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان علیہ رحمۃ الرحمن فرماتے ہیں:”بقیہ وضو کیلئے شرعا عظمت واحترام ہے اورنبی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم سے ثابت کہ حضورنے وضو فرما کر بقیہ آب کو کھڑے ہوکرنوش فرمایا،اور ایک حدیث میں روایت کیا گیاکہ اس کا پینا ستر(70) مرض سے شفاء ہے،تو وہ ان امور میں آب زمزم سے مشابہت رکھتا ہے۔“

 (فتاوی رضویہ جلد4،صفحہ575،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم