مستعمل پانی سے کپڑا پاک کرنا

مجیب: مولاناابو حمزہ محمد حسان عطاری   زید مجدہ

فتوی نمبر: Web:38

تاریخ اجراء: 08 جمادی الاولی 1442 ھ/24 دسمبر 2020 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ مستعمل پانی سے بھی کپڑا پاک کیا جا سکتا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     مستعمل پانی سے نجاست حقیقیہ زائل کی جاسکتی ہے لہذا اگرکپڑے پر نجاست لگی ہو  تو ماء ِ مستعمل    سے کپڑا پاک کیا جاسکتاہے ۔

     تنویر الابصاراوردرمختارمیں ماء ِمستعمل سے متعلق ہے:’’(و)حکمہ انہ (لیس بطھور)لحدث بل لخبث علی الراجح المعتمد‘‘یعنی ماءِمستعمل کاحکم یہ ہے کہ وہ حدث کے لیےمطہر نہیں ہے لیکن راجع معتمد قول کے مطابق وہ نجاست کے لیے مطہر ہے ۔

     در کے قول علی الراجح کےتحت رد المحتار میں ہے :’’مرتبط بقولہ  بل لخبث ای نجاسۃ حقیقیۃ فانہ یجوز ازالتھا بغیر الماء المطلق   من المائعات ‘‘یعنی علی الراجح ماتن کے قول بل الخبث کے متعلق ہے یعنی نجاست حقیقیہ،کیونکہ اسے ماء مطلق کے علاوہ دیگر مائع اشیا ء کے ذریعے  زائل کرنابھی جائز ہے۔ (رد المحتار علی در مختار ،جلد:1،صفحہ:391،مطبوعہ بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم