غسل فرض ہونے کی حالت میں عورت کا بچے کو دودھ پلانا

مجیب:       سید مسعود علی عطاری مدنی  زید مجدہ

فتوی نمبر: Web:25

تاریخ اجراء: 23ربیع الثانی 1442 ھ/09دسمبر2020 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کیا عورت غسل فرض ہونے کی حالت میں  بچے کو دودھ پلا سکتی ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      جی ہاں! غسل فرض ہونے کی حالت میں عورت بچے کو دودھ پلاسکتی ہے، اس میں کوئی گناہ نہیں۔ البتہ یہ مسئلہ ذہن نشین رہے کہ جس پر غسل فرض ہو، اسے بلاوجہ نہانے میں تاخیر نہیں کرنی چاہیےاورغسل میں اتنی تاخیر کرنا کہ نماز قضاء ہوجائے، حرام و گناہ ہے ۔

      صدرالشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں:”جس پر غسل واجب ہے اسے چاہیے کہ نہانے میں تاخیر نہ کرے۔ حدیث میں ہے جس گھر میں جنب ہو اس میں رحمت کے فرشتے نہیں آتے  اور اگر اتنی دیر کر چکا کہ نماز کا آخر وقت آگیا تو اب فوراً نہانا فرض ہے، اب تاخیر کرے گاگنہگار ہو گا۔“(بہارِ شریعت، جلد1، صفحہ 325، مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم