مخصوص ایام میں معلمہ قرآن کی تعلیم کیسے دے؟

مجیب:  مولاناجمیل صاحب زید مجدہ

مصدق:   مفتی قاسم  صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Fmd:0102

تاریخ اجراء: 15محرم الحرام  1438 ھ/17اکتوبر  2016 ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ معلمہ ایام مخصوص میں تعلیم قرآن کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے ایک ایک کلمہ سانس توڑ توڑ کر پڑھاسکتی ہے ۔ اس مسئلے سے متعلق ایک صاحب  نے کہا کہ ایسے میں معلمہ کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ کلمہ کلمہ کرکے پڑھتے ہوئے  وہ قرآن پاک کی نیت نہیں کرے گی۔مجھے اس بات پر تعجب ہوا  کیونکہ بہار شریعت میں اس مسئلے کو میں نے دیکھا تھا تو اس میں تو نیت وغیرہ کی کوئی قید نہیں ہے بلکہ یہ الفاظ مذکور ہیں ”معلمہ کو حیض یا نفاس ہوا تو ایک ایک کلمہ سانس توڑ توڑ کر پڑھائے۔“

سائل:محمد شعیب(نارتھ کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    آپ کو جو مسئلہ بتایا گیا  وہ درست ہی بتایا گیا ہے ،کہ  معلمہ کو ایام مخصوصہ میں  ایک ایک کلمہ سانس توڑ توڑ کر پڑھانے کی اجازت ہے اس میں  یہ بھی ضروری ہے کہ اس طرح پڑھتے پڑھاتے  وقت  اس کی نیت، قرآن شریف  پڑھنے کی نہ ہو اور اس قید کا ذکر اگرچہ بہار شریعت کی مذکورہ بالا عبارت میں نہیں کیا گیا لیکن اس عبارت سے بنیت قرآن پڑھنےکا بھی ثبوت نہیں ہوتا۔تاہم  بے نیت قرآن  پڑھانے کی قید کا اضافہ،متعدد فقہاء کرام نے  واضح الفاظ میں  اپنی کتب میں فرمایا ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم