حالت حیض میں وضو کرنے سے طہارت حاصل ہوگی یا نہیں؟ 

مجیب:    ابو حمزہ محمد حسان عطاری

فتوی نمبر: Web:09

تاریخ اجراء: 10ربیع الثانی 1442 ھ/26نومبر2020 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ اگر کسی عورت نے حالتِ حیض میں وضو کیا تو اس کا وضو ہوگا یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    حالت حیض میں بھی عورت کے لیے بہتر ہے کہ وہ نماز کےوقت میں وضو کرکے اتنی دیر تک  ذکرالہی اور درودشریف وغیرہ  پڑھنےمیں مشغول رہے، جتنی دیر میں وہ نماز ادا کرلیتی ہے ،لیکن اس وضو سے اسے وہ طہارت حاصل نہیں ہوگی جس کی بنیاد پر وہ نماز پڑھ سکے یا قرآن مجید کی تلاوت کرسکے یا بلا حائل اسے چھوسکے۔ یہ حکم صرف اس لیے ہے کہ اس کی نماز کی عادت برقرار رہے ۔ 

    بہار شریعت میں ہے :’’نماز کےوقت میں وضو کرکےاتنی  دیر تک ذکر  الہی،درودشریف اور دیگر وظائف پڑھ لیاکرے جتنی دیر تک نماز پڑھا کرتی تھی کہ عادت رہے‘‘۔)بہارشریعت،جلد:1،صفحہ:380،مطبوعہ مکتبۃالمدینہ(

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم