بہتا خون ناپاک ہے اور اگر گوشت کو لگ جائے تو اس کا حکم؟

مجیب:مولانا شاکر مدنی زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صآحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Sar-6982

تاریخ اجراء:21شوال المکرم1441ھ/13جون2020ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ خوشی و غمی کے پروگرامزمیں کثیرتعدادمیں مرغیاں ذبح کی جاتی ہیں ،دیکھنے میں آیاہے کہ قصاب جہاں مرغیاں ذبح کرتے ہیں،وہیں پرگوشت بناتے ہیں،ذبح کی گئی مرغی کاخون گوشت کولگ جاتاہے اورباورچی حضرات بھی پاک کرنے کاخاص خیال نہیں کرتے،بغیرپاک کیے ہی گوشت دیگ میں ڈال دیتے ہیں،توکیامذکورہ طریقہ کے مطابق پکاہواسالن پاک ہے یاناپاک؟نیزجس گوشت کے بارے میں معلوم نہ ہوکہ بہتاخون اسے لگاہے یانہیں،جیسے کسی کی دعوت میں جاتے ہیں اوروہاں گوشت کاسالن یابریانی پیش کی جاتی ہے ،تواسے کھانے کے بارے میں کیاحکم ہے؟

سائل:قاری  رضوان عطاری(فیصل آباد)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    دم مسفوح یعنی بہتاخون ناپاک ہے اورجب گوشت کولگے گا،تواسے بھی ناپاک کردے گااورناپاک گوشت کوپاک کرنالازم ہے،لہٰذا اس کا خیال رکھنا فرض ہے۔ قصاب پر لازم ہے کہ بلا ضرورت پاک گوشت کو ناپاک نہ کرے اور یونہی باورچی پر فرض ہے کہ پکانے سے پہلے ناپاک کو پاک کرے کہ یہ اس کی ذمہ داری ہے۔اگرباورچی نے پاک کرنے کاالتزام نہ کیا، بغیرپاک کیے دیگ میں ڈال دیا،تودیگ میں موجودپاک اشیاء کوبھی ناپاک کردے گااوریوں ساراسالن ناپاک ہوجائے گااورناپاک چیز کوکھانا،حرام ہے،البتہ یہ بات یادرہے کہ جب تک کسی پاک چیزکے ناپاک ہونے کایقین نہ ہوجائے ،تب تک پاک چیزکوناپاک نہیں کہہ سکتے،لہذااگریقین سے معلوم ہوکہ بہتاخون گوشت پرلگ گیااورباورچی نے بغیرپاک کیے یونہی پکادیا،تواسے ناپاک قراردیاجائے گااوراگریقین سے معلوم نہ ہوکہ بہتاخون گوشت کو لگا ہے،تو گوشت اورسالن ناپاک قرارنہیں دیاجائےگا اوراسے کھانا،جائزہوگا،لہذاکسی کے ہاں دعوت پرجو گوشت کاسالن پیش کیا جاتا ہے،جس کے بارے میں ناپاک ہونے کایقین سے معلوم نہیں ہوتا،اسے کھانے میں کوئی حرج نہیں۔البتہ یہ یاد رکھیں  کہ آج کل خوفِ خدا کی کمی  ہے ،گوشت  کاٹنے والوں میں احتیاط نام کی چیز بہت کم ہے،لہذا مسلمان اس پر توجہ دیں ۔حلال شے کو بھی ناپاک و حرام و نجس کر کے کھانے  کا کیا فائدہ؟

بہتے خون کے ناپاک ہونے کے بارے میں ارشادِخداوندی ہے:﴿ قُلۡ لَّاۤ اَجِدُ فِیۡ مَاۤ اُوْحِیَ اِلَیَّ مُحَرَّمًا عَلٰی طَاعِمٍ یَّطْعَمُہٗۤ اِلَّاۤ اَنۡ یَّکُوۡنَ مَیۡتَۃً اَوْ دَمًا مَّسْفُوۡحًا اَوْ لَحْمَ خِنۡزِیۡرٍ فَاِنَّہٗ رِجْسٌ﴾ترجمہ کنز الایمان: تم فرماؤمیں نہیں پاتا اس میں جو میری طرف وحی ہوئی کسی کھانے والے پر کوئی کھانا حرام،مگر یہ کہ مردار ہو یا رگوں کا بہتا خون یا بد جانور کا گوشت ،وہ نجاست ہے۔

             (پارہ 8،سورۃ الانعام، آیت 451)

    مذکورہ بالاآیت کے تحت امام ابوبکرجصاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ لکھتے ہیں:”وقولہ تعالی( أو دما مسفوحا )یدل علی أن  المحرم  من  الدم ما کان مسفوحا “ ترجمہ : اللہ  عزوجل کا  فرمان (دمامسفوحا)یہ اس بات پردلالت کرتاہے کہ بہتاہواخون حرام ہے ۔

(احکام القرآن،مطلب فی لحوم الابل الجلالة،ج3،ص 33،مطبوعہ کراچی)

    بہتے خون کے ساتھ گوشت لگ جائے،تواس گوشت کے ناپاک ہونے کے بارے میں منیۃ المصلی اورفتاوی ہندیہ میں ہے”:ومالزق من الدم السائل باللحم فھونجس“ترجمہ:اورجوبہنے والاخون گوشت کولگ جائے، توگوشت ناپاک ہوجاتاہے۔

   (فتاوی عالمگیری،الفصل الثانی ،ج01،ص46،مطبوعہ کوئٹہ)

    پاک چیزناپاک چیزکےساتھ مل جائے،توپاک کےبھی ناپاک ہوجانےکے بارے میں فتح القدیراورتبیین الحقائق میں ہے:”والشیء ینجس بمجاورة النجس“ترجمہ:پاک چیزناپاک چیزکے ملنے سے ناپاک ہوجاتی ہے۔                                              

(فتح القدیر،کتاب الطھارة،ج01،ص204،مطبوعہ  کوئٹہ)

    پاک چیزکانجاست کے حکم کوحاصل کرنے کے بارے میں اعلیٰ حضرت امام اہل سنت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃا لرحمن لکھتے ہیں:’’ ھواکتساب الطاھرحکم النجاسۃ عندلقاء النجس وذلک یحصل فی الطاھرالمائع القلیل بمجرداللقاء وان کان النجس یابسالابلۃ فیہ وفی الطاھرالغیرالمائع بانتقال البلۃ النجسۃ الیہ فلابدلتنجیسہ من بلۃ تنفصل‘‘ترجمہ:پاک چیزکاناپاک چیز سے صرف ملنے پر ہی ناپاک ہوجانا اس صورت میں ہوتاہے ،جبکہ پاک چیز مائع اورقلیل ہواوریہ ناپاک ہونا دونوں کے صرف مل جانے سے ہوجائے گا، اگرچہ نجس چیز خشک ہواوراس میں تری نہ ہو،جبکہ پاک چیز اگر مائع نہ ہو یعنی ٹھوس ہو، تووہ تب ناپاک ہوگی جب ناپاک شے سے کوئی تری اس تک پہنچ جائے۔

 (فتاوی رضویہ،ج02،ص163،مطبوعہ رضافاؤنڈیشن لاھور)

    جب تک کسی شے کے حرام ہونے کایقین نہ ہوجائے،تب تک اسے اختیارکرنے کے جوازکے بارے میں امام محمدرحمہ اللہ تعالی لکھتے ہیں:”بہ ناخذ مالم نعرف شیئا حراما بعینہ، وھو قول ابی حنیفة واصحابہ“ترجمہ: ہم اسی(حلال ہونے)کواختیارکرتےہیں،جب تک کسی معین چیزکےحرام ہونےکونہ جانیں اوریہ قول امام ابوحنیفہ  رضی اللہ عنہ اورآپ کےاصحاب کاہے۔  

                   (فتاوی ھندیہ،کتاب الکراھیة،الباب الثانی عشر،ج5،ص342،مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم