Ulte Hath Se Khane Peene Ka Hukum

 

الٹے ہاتھ سے کھانے پینے کا حکم

مجیب:مفتی محمد قاسم عطّاری

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضان مدینہ دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ ہمیں بچپن ہی سے یہ بتایا گیا ہے کہ ہمیشہ سیدھے ہاتھ سے کھانا پینا چاہئے، الٹے ہاتھ سے کھانا پینا منع ہے،پوچھنا یہ ہے کہ اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ یعنی کیا سیدھے ہاتھ سے کھانا پینا واجب ہے؟ کیا الٹے ہاتھ سے کھانا پینا بالکل حرام و ناجائز ہے؟یہ حکم اور ممانعت کس درجہ کی ہے؟ برائے کرم رہنمائی فرمائیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سیدھے ہاتھ سے کھانا اور سیدھے ہاتھ سے پینا،کھانے پینے کے سنن و آداب میں سے ہے،حضور نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا مبارک طریقہ بھی یہی تھا،آپ علیہ الصّلوٰۃ و السلام نے اسی کا حکم ارشاد فرمایا جبکہ بائیں ہاتھ سے کھانے اور پینے سے منع فرمایا اور اس کو شیطان کا فعل قرار دیا،لہٰذا کسی عذر کے بغیر بائیں ہاتھ سے کھانا یا پینا، اگرچہ حرام و گناہ نہیں لیکن اس سنتِ مستحبہ کے خلاف اور شریعتِ مطہرہ کی نظر میں ناپسندیدہ عمل ضرور ہے۔ ہاں! اگر کوئی عذر ہو جیسے سیدھا ہاتھ نہ ہو یا سیدھا ہاتھ شل ہو تو ایسی صورت میں بائیں ہاتھ سے کھانے پینے میں کوئی حرج نہیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم