Sar Ke Ishare Se Salam Karna Aur Is Salam Ka Jawab Dena

سر کے اشارے سے سلام کرنا اور اس سلام کا جواب دینا

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2606

تاریخ اجراء: 18رمضان المبارک1445 ھ/29مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا سر کے اشارے سے سلام کیا جا سکتا ہے ؟اور ایسے سلام کرنے سے سلام کا جواب دینا واجب ہوگا ؟اگر گاڑی وغیرہ میں  سفر کر رہے ہوں تو کیا سر کے اشارے سے سلام کا جواب دے سکتے ہیں   ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سر کے اشارے سے سلام کرنا منع ہے ،ایسے  سلام کا جواب دینا بھی لازم نہیں ۔ اگرکسی نے سلام کیا تو سر یا ہاتھ کے اشارہ سے جواب دینا بھی منع ہے بلکہ ا  س صورت میں سلام کا جواب ہی شمار نہ ہو گاان کو منہ سے سلام کا جواب دینا لازم ہوگا۔

   بہارشریعت میں ہے ”انگلی یا ہتھیلی سے سلام کرنا ممنوع ہے۔ حدیث میں فرمایاکہ ''انگلیوں سے سلام کرنا یہودیوں کا طریقہ ہے اور ہتھیلی سے اشارہ کرنا نصاریٰ کا۔'' بعض لو گ سلام کے جواب میں ہاتھ یا سر سے اشارہ کردیتے ہیں، بلکہ بعض صرف آنکھوں کے اشارہ سے جواب دیتے ہیں یوں جواب نہیں ہوا، ان کو مونھ سے جواب دینا واجب ہے۔“(بہار شریعت،ج03،حصہ 16،ص464،مکتبۃ المدینہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم