مجیب: مولانا محمد انس رضا عطاری
مدنی
فتوی نمبر: WAT-499
تاریخ اجراء: 25 جمادی الاخری
1443ھ/29جنوری 2022ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پےحاضری
اوردعاکاطریقہ ارشادفرمادیں۔
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
روضہ رسول صلی اللہ
علیہ وسلم پر حاضری دینے کے بارے میں علامہ
سخاوی رحمہ اللہ تحریر فرماتے ہیں:مستحب یہ ہے کہ جب مدینہ منورہ کے مکانات اور
درختوں پر نظر پڑے تو درود پاک کثرت سے پڑھے اور جتنا قریب ہوتا جائے اتنا
ہی صلوٰۃ وسلام کی کثرت کرے اور جس جگہ سے گزرے یہ
خیال دل میں رکھےکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
یہاں سے گزرتے، آتے اور جاتے تھے۔ مدینہ منورہ اپنی
قیام گاہ پر پہنچ کر غسل کرے، اچھے سے اچھے کپڑے پہنے، داڑھی اوربالوں
میں کنگھا کرے، خوشبو لگائے اور مسجد نبوی کی طرف آئے۔
اگر آسانی ہو تو افضل یہی ہے کہ باب جبرائیل سے مسجد
میں داخل ہوجائے اور دایاں قدم اندر رکھتے ہوئے دعاء پڑھے:اَللّٰہُمَّ افْتَحْ لِیْ اَبْوَابَ رَحْمَتِکَ.اور اعتکاف کی نیت کرتے ہوئے یہ دعا پڑھے:نَوَیْتُ سُنَّۃَ الْاِعْتِکَافِ.اس کے بعد اگر موقع مل جائے تو ریاض الجنۃ پہنچ
کر محراب میں یا اس کے قریب جگہ میں دو رکعت
تحیۃ المسجد ادا کرے ،اگر وہاں جگہ نہ ملے تو لڑنے جھگڑنے اور شور و
شغب کرنے کی بجائے، جہاں جگہ ملے ،وہیں پر تحیۃ المسجد کے
نوافل ادا کرے۔یہاں پہنچ کر اپنے دل کو نہایت ادب وتعظیم
اور ہیبت سے بھر لے۔ یوں سمجھے کہ آپ صلی اللہ علیہ
وسلم کی زیارت کررہاہوں، اور یہ ذہن میں رکھے کہ آپ
صلی اللہ علیہ وسلم میرے صلوٰۃ وسلام کو سن رہے
ہیں اور آپ علیہ الصلوٰۃ والسلام کی خدمت میں
سفارش کی درخواست کررہاہوں ،اس لیے بلند آواز سے بولنا، لڑنا،
جھگڑنا،اس طرح کے تمام امور سے پرہیز کرے۔اس کے بعد قبلہ کی
جانب سے روضہ مبارک پر حاضر ہو اور تھوڑے سے فاصلہ پر کھڑا ہوکر اپنی نگاہوں
کو نیچے رکھتے ہوئے نہایت خشوع وخضوع اور ادب واحترام سے یہ
پڑھے:اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ
یَا سَیِّدِیْ یَارَسُوْلَ اللہِ اَلسَّلَامُ
عَلَیْکَ یَانَبِیَّ اللہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ
یَا خِیَرَۃَ اللہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا
خَیْرَ خَلْقِ اللہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا حَبِیْبَ
اللہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَاسَیِّدَ الْمُرْسَلِیْنَ
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا خَاتَمَ النَّبِیِّیْنَ
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا رَسُوْلَ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا قَائِدَالْغُرِّ الْمُحَجَّلِيْنَ
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا بَشِیْرُاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ
یَا نَذِیْرُاَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلٰی اَھْلِ
بَیْتِکَ الطَّاہِرِیْنَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ
وَعَلٰی اَزْوَاجِکَ الطَّاہِرَاتِ اُمَّہَاتِ الْمُؤْمِنِیْنَ
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلٰی اَصْحَابِکَ اَجْمَعِیْنَ
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ وَعَلٰی سَائِرِ الْاَنْبِیَآءِ
وَالْمُرْسَلِیْنَ وَسَائِرِ عِبَادِہٖ الصَّالِحِیْنَ جَزَاکَ
اللہُ عَنَّا یَا رَسُوْلَ اللہِ اَفْضَلَ مَا جَزَیٰ
نَبِیًّاعَنْ قَوْمِہٖ وَرَسُوْلًا عَنْ اُمَّتِہٖ
وَصلَّی اللہُ عَلَیْکَ کُلَّمَا ذَکَرَکَ الذَّاکِرُوْنَ وَ کُلَّمَا
غَفَلَ عَنْ ذِکْرِکَ الْغَافِلُوْنَ وَصَلّٰی عَلَیْکَ
فِی الْاَوَّلِیْنَ وَصَلّٰی عَلَیْکَ فِی
الْآخِرِیْنَ اَفْضَلَ وَاَکْمَلَ وَاَطْیَبَ مَاصَلّٰی
عَلٰی اَحَدٍ مِّنَ الْخَلْقِ اَجْمَعِیْنَ كَمَا
اسْتَنْقَذَنَا بِكَ مِنَ الضَّلَالَةِوَبَصَّرَنَا بِکَ مِنَ الْعُمْیِ
وَالْجَھَالَۃِاَشْھَدُ اَنْ لَّآ اِلٰہَ اِلَّااللہُ وَاَشْھَدُ
اَنَّکَ عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ وَاَمِیْنُہٗ
وَخِیَرَتُہٗ مِنْ خَلْقِہٖ واَشھَدُ اَنَّکَ قَدْ بَلَّغْتَ
الرِّسَالَۃَ وَاَدَّیْتَ الْاَمَانَۃَ وَنَصَحْتَ
الْاُمَّۃَ وَجَاھَدْتَّ فِی سَبِیْلِ اللہِ حَقَّ
جھَادِہٖ اَللّٰہُمَّ آتِہٖ نِہَایَۃَ مَا
یَنْبَغِیْ اَنْ یَّاْمَلَہٗ الْآمِلُوْنَ.
اس کے بعد اپنے لیے اور پوری امت
مسلمہ کے لیے دعا کرے۔
اس کے بعد حضرات شیخین یعنی
سیدنا ابوبکر صدیق اور سیدنا عمر فاروق رضی اللہ عنہما پر
سلام پیش کرے اور ان کے لیے بھی دعا کرے۔(القول
البدیع ص747 ملخصاً)
شیخین کریمین پرسلام پیش
کرنے کاطریقہ:
مواجہہ
اقدس سے مشرق کی طرف ہاتھ بھر ہٹ کر حضرت صدیق اکبر
رضی اﷲ تعالیٰ عنہ کے چہرہ نورانی کے سامنے کھڑے
ہو کر عرض کریں:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ
یَا خَلِیْفَۃَ رَسُوْلِ اللہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ
یَا وَزِیْرَ رَسُوْلِ اللہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا
صَاحِبَ رَسُوْلِ اللہِ فِی الْغَارِ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَ
بَرَکَاتُہٗ .
پھر
اتنا ہی اور ہٹ کر حضرت فاروقِ اعظم رضی اﷲ تعالیٰ
عنہ کے رُو برو کھڑے ہو کر عرض کریں:
اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ
یَا اَمِیْرَالْمُؤْمِنِیْنَ اَلسَّلَامُ عَلَیْکَ
یَا مُتَمِّمَ الْاَرْبَعِیْنَ َالسَّلَامُ عَلَیْکَ یَا
عِزَّ الْاِسْلَامِ وَالْمُسْلِمِیْنَ وَرَحْمَۃُ اللہِ وَ
بَرَکَاتُـہٗ .
پھر
بالشت بھر مغرب کی طرف پلٹ کر صدیق و فاروق رضی اﷲ
تعالیٰ عنہما کے درمیان کھڑے ہو کر عرض کریں:
اَلسَّلاَمُ عَلَیْکُمَا یَا
خَلِیْفَتَیْ رَسُوْلِ اللہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمَا یَا
وَزِیْرَیْ رَسُوْلِ اللہِ اَلسَّلَامُ عَلَیْکُمَا
یَاضَجِیْعَیْ رَسُوْلِ اللہِ وَرَحْمَۃُ اللہِ
وَبَرَکَاتُۃٗاَسْأَلُکُمَا الشَّفَاعَۃَ عِنْدَ رَسُوْلِ اللہِ
صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَعَلَیْکُمَا
وَبَارَکَ وَسَلَّم . (ملخص ازبہارشریعت)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیادوہاتھ سے مصافحہ کرناسنت ہے؟
عمامہ میں کتنے شملے چھوڑناسنت ہے؟
تلاوت کرنے والےکو سلام کیا جائے تو جواب دے یانہیں؟
کن کن مواقع پر سلام کرنا منع ہے؟
داڑھی کی حد کہاں سے کہاں تک ہے؟
جاتے وقت خدا حافظ کہنا
قبلہ کی طرف ٹانگیں پھیلانا،تُھوکناوغیرہ کیسا؟
عمامے کے کتنے شملے رکھنا سنت ہے اور شملے کا سائز کتنا ہونا چاہیے؟