Nalain Shareef Ka Naqsh Ya Muqaddas Naam Wala Badge Laga Kar Toilet Jana Kaisa?

نقش نعلین یا مقدس نام والا بیج لگا کر بیت الخلا جانا

مجیب:مفتی محمدقاسم عطاری

فتوی نمبر:Sar-7584

تاریخ اجراء:28ربیع الآخر 1443ھ/04دسمبر 2021

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیافرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلے کےبارے میں کہ  نقشِ نعل پاک یا ایسے بیج وغیرہ  جن پر اللہ عز وجل و رسول صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کا  نامِ پاک لکھا ہوا ہو،  لگا کر بیت الخلا (Toilet)میں جانا کیسا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جس شخص نے نقشِ نعلِ پاک یا ایسا بیج وغیرہ  لگایا ہوجس پراسمِ جلالتاللہ“یا دِیگر مُقَدَّسْ کلمات ،مثلاً:انبیائے کرام  عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلامْ یا اولیائے عظام رَحِمَھُمُ اللہُ السَّلاَمْ کے اسمائے گرامی وغیرہ لکھے  ہوئے ہوں ، تو اسے  لگا کر بیت الخلا (Toilet)میں جانا مکروہ و بے ادبی ہے ، لہٰذا جب بیت الخلا جانا ہو، تو اسے باہر ہی کسی مناسب جگہ پر  رکھ کر  اور اگر باہر رکھنا ممکن نہ ہو ،تو جیب میں ڈال کر یا کسی کپڑے میں لپیٹ کر بیت الخلا جایا جائے ،جیساکہ  نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ  اپنی مبارک انگوٹھی جس پرمحمد رسول اللہ لکھا ہواتھا ،اُتار کر بیت الخلا میں جایا  کرتے تھے ۔

   چنانچہ سنن نسائی اورسنن ترمذی میں ہے:عن انس رضی اللہ عنہ قال:کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اذا دخل الخلاء نزع خاتمہ “ترجمہ: حضرت انس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہ بیان کرتے  ہیں کہ رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ جب بیت الخلامیں جاتے،تواپنی انگوٹھی مبارک اتار دیا کرتے تھے۔(سنن ترمذی،باب ماجاءفی نقش الخاتم،جلد1،صفحہ 437،مطبوعہ لاھور)

   مذکورہ بالاحدیث پاک کے تحت علامہ علی قاری حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1014ھ/1605ء) لکھتے ہیں: ”لأن نقشه محمد رسول اللہ وفيه دليل على وجوب تنحية المستنجي اسم اللہ واسم رسوله والقرآن وقال الابھری:وکذا سائر الرسل وقال ابن حجر:استفید منہ انہ یندب لمرید التبرز ان ینحی کل ماعلیہ معظم من اسم اللہ تعالی اونبی اوملک ،فان خالف کرہ لترک التعظیم  ترجمہ: کیونکہ اُس پر یہ کلماتمحمد رسول اللہ لکھےہوئے  تھے اور حدیث پاک میں اس بات کی دلیل ہے کہ استنجا کرنے والے پر لازم ہے کہ اللہ پاک اور رسول اللہ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے اسم گرامی ،  نیز قرآن پاک کو الگ  رکھ کر جائے اور ابہری نے کہا: اسی طرح باقی تمام رسولوں کے نام بھی الگ کردے اور امام ابنِ حجر عسقلانی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں :اس سے معلوم ہوا کہ قضائے حاجت کا ارادہ کرنے والے کے لئے مستحب ہے کہ ہر اس چیز کو اپنے سے الگ کردے جوقابلِ تعظیم ہو ، مثلاً: اللہ تعالیٰ،کسی نبی یا فرشتے کا نام ہو ، لہٰذا  اگر اس کے خلاف کرے گا  ، تو ترکِ تعظیم کی وجہ سے مکروہ ہوگا ۔(مرقاۃ المفاتیح، کتاب الطھارۃ ، باب آداب الخلاء، جلد2،  صفحہ57، مطبوعہ دارالکتب العلمیۃ، بیروت)

   علامہ شرنبلالی حنفی رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1069ھ/1658ء) لکھتے ہیں:ویکرہ الدخول  للخلاء و معہ شئی مکتوب فیہ  اسم اللہ او قرآن ترجمہ: اور کسی شخص کا بیت الخلا اس حالت میں داخل ہونا مکروہ ہےکہ اس کے پاس  کوئی ایسی چیز ہو جس پر اسم جلالت اللہ لکھا ہویا قرآن کریم لکھا ہواہو۔ (مراقی الفلاح علی نورالايضا ح  ،   فصل فی الاستنجاء،صفحہ 44،مطبوعہ مكتبة المدينه ، کراچی  )

   غنیہ  المستملی مع منیہ  المصلی میں ہے:( ويكره دخول المخرج)  أي الخلاء ( لمن في أصبعه خاتم فيہ  شيء من القرآن ) أو من أسماء اللہ تعالىٰ  (لما فيه من ترك التعظيم ) ترجمہ: اورجس  کی انگلی میں ایسی انگوٹھی ہو جس پر قرآن کریم میں سے کچھ (کلمات) یا اللہ تعالیٰ کا کوئی اسم مبارک (لکھا ہوا) ہو ، تو بیت الخلا میں داخل ہونا مکروہ ہے، کیونکہ اس میں ترکِ تعظیم ہے۔(غنیۃ المستملی شرح منیۃ المصلی ، صفحہ60 ، مطبوعہ  سھیل اکیڈمی ،لاھور )

   سیّدی  اعلیٰ حضرت امامِ اہلسنّت الشاہ امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1340ھ/1921ء) لکھتے ہیں: ”جس کے ہاتھ میں ایسی انگوٹھی ہو جس پر قرآن پاک میں سے کچھ (کلمات) یا متبرک نام ، جیسے اللہ تعالیٰ کا اسم مبارک یا قرآن حکیم کا نام یا اسمائے انبیاء وملائکہ علیہم الصّلوۃ والثناء (لکھے) ہوں تو اسے حکم ہے کہ جب وہ بیت الخلاء میں جائے، تو اپنے ہاتھ سے انگوٹھی نکال کر باہر رکھ لے،  بہتر یہی ہے اور اس کے ضائع ہونے کا خوف ہو ،تو جیب میں ڈال لے یا کسی دوسری چیز میں لپیٹ لے کہ یہ بھی جائز ہے، اگر چہ بے ضرورت اس سے بچنا بہتر ہے، اگر ان صورتوں میں کوئی بھی بجانہ لائے اور یوں ہی بیت الخلاء میں چلاجائے ،  تو ایسا کرنا مکروہ ہے۔“ (فتاویٰ رضویہ، جلد4،صفحہ582،مطبوعہ رضا فاؤنڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم