Muqaddas Auraq Ko Nahar Ke Pani Mein Bahana

 

مقدس اوراق کو نہر کے پانی میں بہانا

مجیب:ابو حفص مولانا محمد عرفان عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-3328

تاریخ اجراء: 29جمادی الاولیٰ 1446ھ/02دسمبر2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا مقدس اوراق کو بے ادبی سے بچانے کیلئے   نہر کے پانی میں بہا سکتے ہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں ! مقدس اوراق کو بے ادبی سے بچانے کیلئے اُنہیں  نہر کے پانی میں بہاسکتے ہیں ،اس  میں شرعاً   کوئی حرج نہیں ہے،البتہ کسی محفوظ مقام پر دفن کردینا  زیادہ اچھا ہے اور نہر میں بہانے میں بھی یہ دیکھ لیں  کہ خلافِ قانون نہ ہو کہ بعد میں مشکل میں پڑ جائیں۔اسی طرح نہروغیرہ میں بہاتے وقت بوری وغیرہ میں شگاف ڈال دیناچاہیے یاکوئی بھاری پتھروغیرہ بیچ میں ڈال دیناچاہیے تاکہ بوری وغیرہ نیچے تہہ نشین ہوجائے۔

   در مختار میں ہے:’’ الكتب التي لا ينتفع بها يمحى عنها اسم الله وملائكته ورسله ويحرق الباقي ولا بأس بأن تلقى في ماء جار كما هي أو تدفن وهو أحسن ‘‘ترجمہ:وہ کتابیں کہ جن سے نفع نہیں اٹھایا جاسکتا،تو ان سے اللہ عزوجل اور فرشتوں اور رسولوں کے ناموں کو مٹادیا جائے اور پھر بقیہ حصے کو جلا دیا جائے،اور انہیں اسی حالت پر  جاری پانی میں ڈال دینے میں کوئی حرج نہیں،  یا انہیں دفن کردیا جائے اور دفن کردینا  زیادہ اچھا ہے۔(در مختار مع رد المحتار ،جلد6،صفحہ422،دار الفکر،بیروت)

   بنایہ شرح ہدایہ میں ہے:’’في " جامع شمس الأئمة ": الرسائل والآثار والكتب التي لا منفعة فيها يمحى عنها اسم الله وملائكته ورسله، ويحرق بالنار فلو ألقاها في الماء الجاري أو دفنها لا بأس به.والدفن أحسن‘‘ترجمہ:جامع شمس الائمہ میں ہے کہ رسائل ،آثار مقدسہ اور وہ کتابیں کہ جن  سے نفع حاصل   نہ ہوتا ہو  تو ان سے اللہ عزوجل اور ملائکہ اور رسولوں کے نام کو مٹادیا جائے اور بقیہ کو جلا دیا جائے،اور اگر انہیں جاری پانی میں ڈال دیا یا دفن کردیا تو اس میں کوئی حرج نہیں اور دفن کرنا زیادہ اچھا ہے۔ (البنایۃ شرح الھدایۃ، جلد12، صفحہ238،دار الکتب العلمیۃ،بيروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم