Kya Fajar Ki Namaz Ke Baad So Sakte Hain?

کیا فجر کی نماز کےبعد سو سکتے ہیں؟

مجیب:ابوصدیق محمد ابوبکر عطاری

فتوی نمبر:WAT-1209

تاریخ اجراء:01ربیع الثانی1444ھ/28اکتوبر2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فجر کی نماز کےبعد سو سکتے ہیں؟اور پھر ایک دو گھنٹے بعد اٹھ کر گھر کا کام کاج کیا جائے تو اس میں حرج تو نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نماز فجر کے بعد بغیر کسی ضرورت کے سونے کو فقہاء کرام نے مکروہ لکھا ہے نیز احادیث مبارکہ میں  اس وقت (صبح صادق سے طلوع شمس تک)کے متعلق فرمایا گیا ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ مخلوق میں رزق تقسیم فرماتا ہے  لہذا  اس وقت میں سونے والا غافلین میں سے ہوجاتا ہے۔

   شعب الایمان میں ہے"عن فاطمة بنت محمد صلى الله عليه وسلم قالت: مر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم وأنا مضطجعة متصبحة، فحركني برجله، ثم قال:  يا بنية قومي اشهدي رزق ربك، ولا تكوني من الغافلين، فإن الله يقسم أرزاق الناس ما بين طلوع الفجر إلى طلوع الشمس "ترجمہ:حضرت فاطمہ بنت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ورضی اللہ عنھا سے مروی ہے فرماتی ہیں:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے اس حال میں کہ میں صبح کے وقت لیٹی ہوئی تھی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے پاؤں مبارک کے ساتھ مجھے ہلایا اور فرمایا: اے میری بیٹی!کھڑی ہوجاؤ ،اپنے رب کے رزق کے لیے حاضر ہوجاؤاور غفلت والوں میں سے نہ ہو،بے شک اللہ تعالیٰ  طلوع فجر سے طلوع شمس کے درمیان  لوگوں میں رزق تقسیم فرماتا ہے۔ (شعب الایمان،جلد6،صفحہ404،مکتبۃ الرشد،ریاض)

   فتاوی ہندیہ میں ہے"ويكره النوم في أول النهار وفيما بين المغرب والعشاء"ترجمہ:دن کے شروع میں اور مغرب و عشاء کے درمیان سونا مکروہ ہے۔(فتاوی ہندیہ،جلد5،صفحہ376،دار الفکر،بیروت)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم