مجیب:ابو محمد مفتی
علی اصغر عطاری مدنی
فتوی نمبر: Nor-13289
تاریخ اجراء: 13شعبان المعظم1445
ھ/24فروری 2024 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
کیافرماتے
ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کےبارےمیں
کہ کیا بھکاری کے سلام
کا جواب دینا واجب ہے؟ اگر نہیں تو اس کی وجہ بھی ارشاد
فرمادیں؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
بھکاری کے سلام کا
جواب دینا واجب نہیں کہ یہ سلامِ تحیت نہیں
یعنی بھکاری ملاقات کے لیے نہیں آیا، بلکہ
بھکاری کا سلام تو سُوال کی علامت ہوتا ہے کہ یہ سامنے والے شخص
کی توجہ حاصل کرنے کے لیے اور اس سے بھیک وصول کرنے کے
لیے سلام کرتا ہے تاکہ وہ شخص متوجہ ہوکر اُس کی کچھ مدد کرے اور بھکاری کا مقصد حاصل ہوجائے، لہذا بھکاری اگر
سلام کرے تو اُس کا جواب دینا شرعاً واجب نہیں۔
البتہ ضمناً یہ مسئلہ بھی ذہن نشین رہے
کہ جس کے بارے میں یہ معلوم ہو کہ یہ مانگنے والا پیشہ ور
بھکاری ہے، تو اسے بھیک
دینا ناجائز و گنا ہ ہے کہ بھیک دینے کی صورت میں
اُس بھکاری کی گناہ پر مدد کرنا ہے جو کہ شرعاً جائز
نہیں۔
بھکاری کے سلام کا جواب دینا واجب
نہیں۔ جیسا کہ محیطِ برہانی، الاختيار لتعليل
المختارمیں ہے:”والنظم
للاول“ وإذا قال السائل على الباب: السلام عليكم
لا يجب رد السلام؛ لأن هذا ليس بسلام تحية بل هو شعار لسؤالهم ۔“یعنی دروازے پر بھیک مانگنے والے نے آکر سلام کیا
، تو اس سلام کا جواب دینا لازم نہیں ، کیونکہ یہ سلامِ
تحیت نہیں ہے ، بلکہ یہ بھکاریوں کا شعار (مانگنے کی علامت ) ہے ۔( المحیط
البرھانی ، کتاب الاستحسان و الکراھیۃ ، ج 05 ، ص 325 ، بیروت)
علامہ بدر الدین العینی
علیہ الرحمہ "منحۃ السلوک" میں اس سے متعلق فرماتے ہیں:”(ولا يجب رد سلام السائل) لأنه يسلم
لأجل شيء۔“یعنی بھکاری
کے سلام کا جواب دینا واجب نہیں کہ وہ بھیک حاصل کرنے کے
لیے سلام کرتا ہے۔(منحة السلوك في شرح تحفة الملوك، کتاب الکراھیۃ، ص 427، مطبوعہ قطر)
تنویر الابصار مع
الدر المختار میں ہے:”(ولا يجب رد سلام السائل) لأنه ليس للتحية۔“یعنی بھکاری کے
سلام کا جواب دینا واجب نہیں ،
کیونکہ یہ سلامِ تحیت نہیں ہے ۔(تنویر الابصار مع الدر
المختار، کتاب الحظر و الاباحۃ، ج 09، ص 681 ، مطبوعہ کوئٹہ)
بہار شریعت میں ہے:” سائل نے دروازہ پر آکر
سلام کیا اس کا جواب دینا واجب
نہیں۔۔۔۔۔ سلام اس لیے ہے کہ ملاقات
کرنے کو جو شخص آئے وہ سلام کرے کہ زائر اور ملاقات کرنے والے کی یہ
تحیت ہے۔ “(بہارشریعت
، ج 03، ص462-461، مکتبۃ
المدینہ، کراچی، ملتقطاً)
پیشہ ور
بھکاری کو بھیک دینے سے متعلق بہار شریعت میں ہے:”بہتوں
نے تو بھیک مانگنا اپنا پیشہ
ہی بنا رکھا ہے، گھر میں ہزاروں روپے ہیں ، سود کا
لین دین کرتے، زراعت
وغیرہ کرتے ہیں مگر بھیک مانگنا نہیں چھوڑتے۔ اُن سے کہا جاتا ہے تو جواب دیتے
ہیں کہ یہ ہمارا پیشہ ہے ۔ واہ صاحب واہ! کیا ہم
اپنا پیشہ چھوڑ دیں۔ حالانکہ ایسوں کو سوال حرام ہے
اور جسے اُن کی حالت معلوم ہو، اُسے جائز نہیں کہ ان کو دے۔
“(بہارشریعت ، ج 01،
ص941-940، مکتبۃ المدینہ، کراچی)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیادوہاتھ سے مصافحہ کرناسنت ہے؟
عمامہ میں کتنے شملے چھوڑناسنت ہے؟
تلاوت کرنے والےکو سلام کیا جائے تو جواب دے یانہیں؟
کن کن مواقع پر سلام کرنا منع ہے؟
داڑھی کی حد کہاں سے کہاں تک ہے؟
جاتے وقت خدا حافظ کہنا
قبلہ کی طرف ٹانگیں پھیلانا،تُھوکناوغیرہ کیسا؟
عمامے کے کتنے شملے رکھنا سنت ہے اور شملے کا سائز کتنا ہونا چاہیے؟