Kya Asa Istemal Karna Sunnat Hai Aur Kya Kisi Sahabi Se Sabit Hai?

کیاعصا استعمال کرنا سنت ہےاور کیا کسی صحابی سے ثابت ہے؟

مجیب:عبدہ المذنب محمد نوید چشتی عفی عنہ

فتوی نمبر:WAT-1162

تاریخ اجراء:17ربیع الاول1444ھ/14اکتوبر2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا عصا استعمال کرنا ،سنت ہے ؟اگر سنت  ہے دلائل ارشاد فرمادیں۔نیز کیا یہ کسی صحابی سے ثابت ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عصا رکھنے کو انبیائے کرام کی سنت کہاگیا ہے جیسا کہ قرآن پاک میں  حضرت  سیدناموسی  علی نبیناوعلیہ الصلوۃ و السلام کے عصا  کاذکرہے ،جوسانپ بن جاتا تھا اورحضرت سلیمان  علی نبیناوعلیہ الصلوۃ و السلام کےعصا  کا ذکر موجود ہے،احادیث طیبہ میں سرکار علیہ الصلوۃ و السلام کے عصا کا تذکرہ بھی ہے جیساکہ  شرح زرقانی   میں ہے کہ :"ایک موقع پر حضور صلی اللہ  تعالی علیہ وآلہ  وسلم نے حضرت عبداللہ بن انیس رضی اللہ عنہ کو ان کی بہادری کےانعام میں اپنا عصا عطا فرمایا۔" (شرح الزرقانی علی المواھب اللدنیۃ،ج02،ص126،دارالکتب العلمیۃ،بیروت)

   اورصحابی رسول ، حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ تعالی عنہ سے بھی عصا کا استعمال کرنا ثابت ہے چنانچہ

   سیر اعلام النبلاء میں ہے کہ حضرت ابوذرغفاری رضی اللہ تعالی عنہ نے ایک مرتبہ کس پرغضب فرماتے ہوئے ،اپناعصاان پربلندفرمایا۔” فغضب ورفع عليه العصا (سیر اعلام النبلاء،ج 3،ص 383، دار الحديث، القاهرة)

   ایک روایت کے مطابق آپ رضی اللہ تعالی عنہ رات کے نوافل میں عصاپرٹیک لگاتے تھے ۔چنانچہ

   مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے” حدثنا غندر، عن ابن جريج، عن عطاء، {كانوا قليلا من الليل ما يهجعون} [الذاريات: 17] قال: «ذلك إذ أمروا بقيام الليل» وكان أبو ذر يحتجز احتجازه، ويأخذ العصا فيعتمد عليها، فكانوا كذلك حتى أنزلت الرخصة: {فاقرءوا ما تيسر منه} "“(مصنف ابن ابی شیبۃ،ج 2،ص 47، مكتبة الرشد ، الرياض)

   مزیدبھی صحابہ کرام علیہم الرضوان سے روایات میں عصاکے استعمال کاثبوت ملتاہے ۔نیزتفسیر صراط الجنان میں تفسیر قرطبی کےحوالے سےہےکہ  حضرت حسن بصری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:”عصا رکھنے میں چھ فضیلتیں ہیں:(1) یہ انبیاءِ کرام علیھم الصلاۃ والسلام کی سنت ہے ۔(2)صُلحاکی زینت ہے(6)دشمنوں  کے خلاف ہتھیارہے(4) کمزورں  کا مددگار ہے (5)منافقین کے لیے پریشانی کاباعث ہے(6)عبادت میں زیادتی کاباعث ہے ۔"(تفسیرصراط الجنان،ج06،ص179،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم