Kisi Ko Salam Pahunchane Ka Kaha Tu Kya Salam Pahunchana Lazim Hai

 

کسی کو سلام پہنچانے کا کہا، تو کیا سلام پہنچانا لازم  ہے؟

مجیب:مفتی فضیل رضا عطاری

فتوی نمبر: Mul-790

تاریخ اجراء: 10صفر المظفر 1445 ھ/28اگست 23 20 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص کسی سے کہے کہ ’’فلاں کو میرا سلام کہنا‘‘ تو  کیا یہ سلام پہنچانا اس پر لازم  ہوگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگرکوئی شخص  کسی سے  کہے  کہ’’فلاں کو میرا سلام کہنا ‘‘ تو   اس پر یہ سلام پہنچانا   اسی صورت میں واجب ہے، جب  اس نےجواب میں  سلام پہنچانے کا التزام کر لیا  ہو،یعنی کہہ دیا  ہوکہ ”ہاں آپ کا سلام کہہ دوں گا“اور اگرپہنچانے کا التزام نہ کیا،تو واجب   نہیں۔

      در مختار میں ہے:’’ولو قال لآخر: أقرئ فلانا السلام يجب عليه ذلك‘‘ اگرکسی شخص   نے دوسرے سےکہا’’فلاں کو سلام کہنا ‘‘تو اس پرسلام  پہنچانا واجب ہے۔(در مختار مع رد المحتار ،ج 9،ص685،مطبوعہ کوئٹہ)

      رد المحتار میں:’’(قوله: يجب عليه ذلك) لأنه من إيصال الأمانة لمستحقها، والظاهر أن هذا إذا رضي بتحملها تأمل. ثم رأيت في شرح المناوي عن ابن حجر التحقيق أن الرسول إن التزمه أشبه الأمانة وإلا فوديعة اهـ. أي فلا يجب عليه الذهاب لتبليغه كما في الوديعة‘‘شارح علیہ الرحمۃ کا قول (تو اس پر وہ واجب ہے) کیونکہ یہ امانت کو اس کے حق دار تک پہنچانے(کی قبیل)سےہے،ظاہر یہ ہے کہ یہ وجوب تب ہے،جب وہ یہ بار اٹھانے پرراضی ہو،غور کرو۔پھر میں نے  دیکھا کہ شرح مناوی میں ابن  حجر علیہ الرحمۃ سے منقول ہے کہ  تحقیق یہ ہے کہ قاصد نےاگراس کا التزام کر لیا،تو یہ امانت  کے مشابہ ہے، ورنہ ودیعت کے مشابہ ہے ،اھ۔ یعنی (سلام پہنچانے کا التزام نہ کرنے کی صورت میں) پہنچانے  کےلیےجانا واجب نہیں ہے، جیسا کہ ودیعت میں ہے۔(رد المحتار ،جلد 2،صفحہ 43،مطبوعہ کوئٹہ)

      بہار شریعت میں ہے:’’کسی سے کہہ دیا کہ فلاں کو میرا سلام کہہ دینا، اوس پر یہ  سلام پہنچانا اس  وقت واجب ہے ،جب اس نے اس کا التزام کر لیا ہو یعنی کہہ دیا ہو کہ ہاں تمہارا سلام کہدوں گا کہ اس وقت یہ سلام اس کے پاس امانت ہے، جو اس کا حقدار ہے اس کو دینا ہی ہو گا ،ورنہ یہ بمنزلہ ودیعت ہے کہ اس پر یہ لازم نہیں کہ سلام پہنچانے وہاں جائے ۔‘‘ملخصا۔(بھار شریعت ،ج 3،ص 463،مطبوعہ  مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم