Kisi Ki Daarhi Sirf Chaar Ungal Ho, Tu Kya Hukum Hai ?

 

کسی کی داڑھی صرف چار انگل ہو، تو کیا حکم ہے؟

مجیب:مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1762

تاریخ اجراء:21ذوالحجۃ الحرام 1445ھ/28جون2024ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص داڑھی چار انگل رکھتا ہے،تو کیا ایسے شخص کی داڑھی رکھنے کی سنت ادا ہو جائے گی یا سنت کا تارک کہلائےگا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِيْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   ایک مٹھی داڑھی  رکھنا واجب ہے اور   ایک مٹھی  کی مقدار  چار انگل ہے ، لہٰذا اگر  کسی شخص کی  داڑھی  ایک مٹھی یعنی چار انگل ہے تو  اس کی  شرعی حد مکمل ہے ، وہ گناہ گار نہیں ۔

   البتہ یہ واضح رہے کہ  چار انگل کا حساب   ٹھوڑی کے نیچے  لٹکے ہوئے بالوں سے ہوگا ،  جس میں ہونٹوں کے نیچے اور ٹھوڑی   کے اوپر   اُگے  بالوں  کا اعتبار نہیں  ۔

   سیدی اعلیٰ حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ ارشاد فرماتے ہیں:”ریش ایک مشت یعنی چار انگل تک رکھنا واجب ہے اس سے کمی ناجائز ۔۔۔۔۔۔ اور پُر ظاہر کہ مقدار ٹھوڑی کے نیچے سے لی جائے گی یعنی چھوٹے ہوئے بال اس قدر ہوں، وہ جو بعض بیباک جہال لبِ زیریں کے نیچے سے ہاتھ رکھ کر چار انگل ناپتے ہیں کہ ٹھوڑی سے نیچے ایک ہی انگل رہے یہ محض جہالت اور شرع مطہر میں بیباکی ہے۔غرض اس قدر میں ، تو علمائے سنت کا اتفاق ہے“(ملتقط ازفتاوٰی رضویہ ، جلد 22 ، صفحہ 581، رضا فاؤنڈیشن، لاہور )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم