مجیب: ابو حفص مولانا محمد عرفان
عطاری مدنی
فتوی نمبر: WAT-1900
تاریخ اجراء:03صفر المظفر1445ھ/21اگست2023 ء
دارالافتاء اہلسنت
(دعوت اسلامی)
سوال
حدیث پاک میں ناخن کاٹنے کی ممانعت کس
دن کی آئی ہے؟
بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ
الْحَقِّ وَالصَّوَابِ
حدیث پاک میں بدھ کے دن ناخن کاٹنے کی
ممانعت آئی ہے ۔چنانچہ
بدھ کے
دن ناخن کاٹنے کے متعلق شہاب الدین علامہ اَحْمد خَفَاجی
مِصری رَحْمَۃُاللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1069ھ / 1659ء) لکھتے ہیں:”قص الاظافر وتقلیمھا سنۃ ورد النھی عنہ
فی یوم الاربعاء وانہ یورث البرص و حکی عن بعض العلماء
انہ فعلہ فنھی عنہ فقال لم یثبت ھذا فلحقہ البرص من ساعتہ فرای
النبی صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم فی
منامہ فشکی الیہ مااصابہ فقال لہ الم تسمع نھی عنہ فقال لم
یصح عندی فقال صلی ﷲ تعالٰی علیہ وسلم
یکفیک انہ سمع ثم مسح
بیدہ الشریفۃ فذھب مابہ فتاب عن مخالفۃ ماسمع“ترجمہ: ناخن کاٹنا سنت ہے، لیکن بدھ کے دن ناخن تراشنے سے
حدیث میں ممانعت آئی ہے، کیونکہ اِس سے برص لاحق ہونےکا
اندیشہ ہے۔ بعض اہلِ علم کے متعلق ایک حکایت ہے کہ اُن
میں سے ایک نے بدھ کے روز ناخن تراشے۔ اُنہیں اِس سے منع
کیا گیا، لیکن انہوں نے فرمایا یہ (بدھ کے روز
ممانعت والی)حدیث بطریقِ صحیح ثابت نہیں ، چنانچہ جب اُنہوں نے بدھ کو ناخن تراشے تو
انہیں فورا ً مرض ِبرص لاحق ہوگیا،
پھر اُن کو خواب میں نبی کریم صَلَّی
اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ
کی زیارت نصیب ہوئی ۔ انہوں نے آپ کی بارگاہ میں مرض ِبرص کی
شکایت کی، آپ صَلَّی اللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے
اُن سے فرمایا :کیا تم نے بدھ کے روز ناخن تراشنے کی ممانعت
نہیں سنی تھی؟ انہوں نے جواباً عرض کیا کہ میرے
نزدیک وہ حدیث درجہِ صحت کو نہیں پہنچی تھی۔
اِس پر حضور صَلَّی اللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے
ارشاد فرمایا کہ تمہارے لیے اتنا ہی کافی ہونا چاہئے تھا
کہ یہ حدیث تم نے ہمارے نام سے منسوب ہو کر سنی
تھی۔ (اِس گفتگو کے بعد) نبی رحمت صَلَّی
اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے
اپنا دست ِاقدس اُن کے جسم پر پھیرا تو کوڑھ فوراً ختم ہو گیا۔
اس کے بعد اُس عالِم نے اُس سنی
ہوئی حدیث کے مخالف فعل کرنے سے توبہ کی۔(نسیم الریاض فی شرح شفاء القاضی
عیاض، جلد2، صفحہ 5، مطبوعہ دار الکتب العلمیۃ، بیروت)
امامِ اہلِ سنَّت ، امام احمد رضا خان رَحْمَۃُاللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ (سالِ وفات:1340ھ/1921ء) سے بدھ کے دن ناخن
کاٹنے کے متعلق سوال ہوا تو آپ نے جواباً لکھا:”نہ چاہیے، حدیث
میں اِس سے نَہْی آئی کہ معاذاللہ مورِث برص ہوتاہے۔ بعض
علماء رحمہم اللہ تعالٰی نے بدھ کو ناخن کتروائے، کسی نے بربنائے
حدیث منع کیا، فرمایا صحیح نہ ہوئی، فوراً برص
ہوگئی، شب کو زیارت جمال بے مثال حضور پر نور محبوب ذی الجلال صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سے مشرف ہوئے۔ شافی کافی صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کے حضور اپنے حال کی شکایت عرض
کی، حضور والا صَلَّی اللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے
فرمایا: کیا تم نے نہ سنا تھا کہ ہم نے اس سے نَہْی
فرمائی ہے۔ عرض کی: حدیث میرے نزدیک صحت کو
نہ پہنچی، ارشادہوا: تمہیں اتنا کافی تھا کہ یہ
حدیث ہمارے نام پاک سے تمہارے کان تک پہنچی، یہ فرماکر حضور مُبری الاکمہَ والابرصَ ومُحْی
الموتیٰ صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے اپنا دست اقدس کہ پناہِ دوجہاں
ودستگیر ِبے کَساں ہے، اُن کے بدن
پر لگایا، فورا ًاچھے ہوگئے اور اُسی وقت سے تو بہ کی کہ اب
کبھی حدیث سن کر ایسی مخالفت نہ کروں گا۔“ (فتاویٰ رضویہ، جلد22،صفحہ574،مطبوعہ
رضا فاؤنڈیشن،لاھور)
وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ
اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم
کیادوہاتھ سے مصافحہ کرناسنت ہے؟
عمامہ میں کتنے شملے چھوڑناسنت ہے؟
تلاوت کرنے والےکو سلام کیا جائے تو جواب دے یانہیں؟
کن کن مواقع پر سلام کرنا منع ہے؟
داڑھی کی حد کہاں سے کہاں تک ہے؟
جاتے وقت خدا حافظ کہنا
قبلہ کی طرف ٹانگیں پھیلانا،تُھوکناوغیرہ کیسا؟
عمامے کے کتنے شملے رکھنا سنت ہے اور شملے کا سائز کتنا ہونا چاہیے؟