Khare Ho kar Shalwar Badalne Ka Kya Hukum Hai ?

کھڑے ہوکر شلوار پہننےکا کیا حکم ہے ؟

مجیب: محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-523

تاریخ اجراء: 10صفرالمظفر1444 ھ  /30ستمبر2022 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کھڑے ہوکر شلوار بدلنے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   شلوار کھڑے ہو کر یا بیٹھ کر پہننا  دونوں صورتوں میں جائز ہے ،البتہ بہتر یہ ہے کہ کھڑے ہوکر نہ پہنے کہ حدیث  پاک میں اس عمل (کھڑے ہو کر شلوار پہننے کو ) ناپسند کیا گیا، چنانچہ حدیث پاک میں ہے: ”جس نے بیٹھ کر عمامہ باندھا یا کھڑے ہو کر شلوار پہنی تو اللہ عزوجل اسے ایسی مصیبت میں مبتلا فرما دے گا جس کی کوئی دوا نہیں۔“  نیز  علماء  فرماتے ہیں : کھڑے ہوکر شلوار پہننے سے محتاجی اور بھول جانے کا مرض پیدا ہوتا ہے۔ لہذا اگر کوئی عذر نہ ہو تو شلوار کھڑے ہوکر نہیں پہننی چاہیئے۔  

   مکتبۃ المدینہ کےمطبوعہ رسالہ” عمامے کے فضائل“ میں ایک حدیث پاک کے حوالے سے  منقول ہے ، جس میں ہے:” من تعمم قاعدا او تسرول قائما ابتلاہ اللہ تعالیٰ ببلاء لا دواء لہ “ یعنی : جس نے بیٹھ کر عمامہ باندھا یا کھڑے ہو کر شلوار پہنی تو  اللہ عزوجل اسے ایسی مصیبت میں مبتلا فرما دے گا جس کی کوئی دوا نہیں۔ نیز  حضرت امام محمد بن یوسف شامی قدس سرہ السامی  نقل فرماتے ہیں : عمامہ بیٹھ کر باندھنے اور شلوار کھڑے ہو کر پہننے سے محتاجی اور بھول جانے کا مرض پیدا ہوتا ہے“(عمامے کے فضائل، صفحہ 131، مطبوعہ مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم