Khare Ho Kar Khana Khane Ka Hukum

کھڑے ہو کر کھانا کھانے کا حکم

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-981

تاریخ اجراء: 23ذوالحجۃالحرام1444 ھ/12جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا کھڑے ہو کر کھانے کی سخت ممانعت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بلا عذر کھڑے ہو کر کھانا پینا خلاف سنت ہےاور ایسا شخص سنت کے ثواب سے محروم رہے گالیکن گناہگار نہیں ہو گا۔آپ کی سخت ممانعت سے مراد حرام وغیرہ ہے تو ایسی ممانعت نہیں ہے بلکہ شارحین نے احادیث کی ممانعت  کو کراہت تنزیہی پر محمول کیا ہے۔ حضورجانِ عالم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا یہ مبارک معمول تھا کہ آپ بیٹھ کر پانی نوش فرماتےاور کھڑے ہوکر پانی پینے سے منع فرماتے تھے۔اگرچہ  بعض احادیثِ مبارکہ میں آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ  وسلم کے کھڑے ہوکر پانی نوش فرمانے کا ذکربھی موجود ہے، لیکن شارحین حدیث نےاس کے تحت فرمایا کہ آپ کا کھڑے ہوکر پانی نوش فرمانا یا تو بیانِ جواز(یعنی کھڑے ہوکر پانی پینا جائز ہے، اس بات کو بیان کرنے) کے لئے تھا یا کسی عذر کی وجہ سے تھا۔

   عمدۃالقاری شرح صحیح بخاری میں ہے: ’’وأما شربه قائما فلبيان الجواز‘‘ ترجمہ: بہرحال حضور صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا کھڑے ہوکر پانی پینا، تو یہ بیان جواز کیلئے تھا۔( عمدۃ القاری شرح صحیح بخاری، جلد7 ، صفحہ219 ، مطبوعہ دار الفکر، بیروت )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم