Khana Khate Waqt Salam Karna

کھانا کھاتے وقت سلام کرنا

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1251

تاریخ اجراء: 27جمادی الاول1445 ھ/12دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کھانا کھاتے وقت سلام کرنا کیساہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کھانا کھاتے وقت جس شخص کے منہ میں نوالہ ہو اسےسلام کرنا منع ہے۔البتہ اگر ابھی صرف دسترخوان پر بیٹھے ہی ہوں ، کھانا شروع نہ کیا ہویا کھانا کھا کر فارغ ہو چکے مگر ابھی دسترخوان پر موجود ہیں تو سلام کیا جا سکتا ہے، اسی طرح اگر آنے والے کو بھوک لگی ہوئی ہے اور اس  کو معلوم ہے کہ سلام کروں گا تو مجھے بھی کھانے کی آفر ہوجائے گی  تو اب بھی  سلام کرنے کی اجازت ہے۔

   صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجدعلی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں:”لوگ کھانا کھارہے ہوں اس وقت کوئی آیا تو سلام نہ کرے، ہاں اگر یہ بھوکا ہے اور جانتا ہے کہ اسے وہ لوگ کھانے میں شریک کرلیں گے تو سلام کرلے۔یہ اس وقت ہے کہ کھانے والے کے منہ میں لقمہ ہے اور وہ چبا رہا ہے کہ اس وقت وہ جواب دینے سے عاجز ہے اور ابھی کھانے کے لیے بیٹھا ہی ہے یا کھا چکا ہے تو سلام کرسکتا ہے کہ اب وہ عاجز نہیں۔(بہار شریعت،جلد3،صفحہ461،مکتبۃ المدینہ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم